پشاور، سوات (نیوزرپورٹر، نمائندہ جنگ) خیبر پختونخوا بار کونسل کی کال پرپاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے سابق صدر پرویز مشرف کی سزاسے متعلق بیان اوروفاقی حکومت کے روئیے کے خلاف جمعرات کے روزصوبہ بھر میں وکلاء نے ہڑتال کی اور عدالتی کارروائی سے بائیکاٹ کیا ، پورے صوبے کے بار ز میں مذمتی اجلاس بھی منعقد کئے گئے، اس موقع پرکوئی بھی وکیل پشاورہائی کورٹ اورصوبہ بھرکی ماتحت عدالتوں میں پیش نہیں ہواجس کے باعث مقدمات کی کارروائی بری طرح متاثرہوئی اورسیکڑوں مقدمات کی سماعت بغیرکارروائی کے ملتوی کردی گئی ،وکلاء کے دوسرے ہفتے بھی مسلسل ہڑتالوں اورعدالتی بائیکاٹ کے باعث سائلین کو ایک بارپھرمایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔سائلین کاکہناہے کہ وکلاء کے آئے روزعدالتی بائیکاٹ کے باعث معمولی معمولی نوعیت کے مقدمات میں ملوث ملزم بھی جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں جبکہ دوسری جانب عدالتوں پرمقدمات کابوجھ بھی بڑھ رہا ہے ۔انہوں نے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اوروزیراعظم عمران خان سے اپیل کی کہ اگروکلاء عدالتوں میں پیش نہیں ہوتے توججوں کو جیلوں میں بھجوایاجائے تاکہ وہ جیلوں میں عدالتیں لگاکروکلاء کے بغیرہی قیدیوں کو انصاف فراہم کریں ۔دوسری جانب خیبر پختونخوا بار کونسل کے نائب چیئرمین سعید خان نے کہاہے کہ خصوصی عدالت نے آئین معطل کرنے اور آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی کے جرم میں پرویز مشرف کو سزا سنائی ہے۔ اس فیصلے پر میجر جنرل آصف غفور کے رویہ اور تاثرات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں خیبر پختونخوا بار کونسل کے وائس چیئرمین نے کہا کہ میجر جنرل آصف غفور نے آئینی طریقہ کار کی خلاف ورزی کرنے کے ساتھ اعلیٰ عدالت کی توہین کی ہے۔ پرویز مشرف کے خلاف فیصلے میں اگر کسی قسم کے سقم موجود ہیں تو اس کو دور کرنے کیلئے آئینی طریقہ کار اپنانا چاہئے تھا۔انہوں نے وفاقی حکومت، اس کی لیگل ٹیم اور خاص طور پر اٹارنی جنرل کے رویہ پربھی اظہارمذمت کیا۔ادھرخیبر پختونخوا بار کونسل کی اپیل پر سوات میں بھی وکلا نے عدالتوں اور ججز کے احترام میں ہڑتال کی ۔ پشاور ہائی کورٹ مینگورہ بنچ اور تمام عدالتوں میں وکلا پیش نہیں ہوئے۔ وکلا رہنماوں کا کہنا تھا کہ تمام ادارے عدلیہ اور فیصلوں کا احترام کریں۔