نیا سال، نئی اُمیدیں اور نئے ارادے۔ کئی لوگوں کا نئے سال کا عزم گھر میں ’ویجیٹل گارڈن‘ بنانا ہوسکتا ہے لیکن وہ اسے ایک مشکل کام تصور کرتے ہوئے اس میں ہاتھ ڈالنے سے گھبراتے ہیں۔ اگر آپ تھوڑی بہت تحقیق کرلیں اور ویجیٹل گارڈن بنانے کی ٹھان لیں تو پھر آپ کو اپنے ارادے کو عملی جامہ پہنانے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ چھوٹے سے مکان یا اپارٹمنٹ میں ٹماٹر، دھنیا اور دیگر کئی سبزیاں بآسانی اُگائی جا سکتی ہیں۔
ماہرین گارڈننگ کے بارے میں کہتے ہیں، ’’گارڈننگ اتنی آسان نہیں ہے کہ بس بیج پھینکو اور پھر بہترین نتائج کی توقع لگاکر بھول جاؤ لیکن یہ اتنی بھی پیچیدہ نہیں جتنا لوگ سمجھتے ہیں‘‘۔ اگر آپ گھر میں سبزیاں اُگانا چاہتے ہیں تو آپ کی رہنمائی کے لیے یہاں کچھ مشورے پیش کیے جارہے ہیں:
دُرست جگہ کا انتخاب
سبزیاں اُگانے کے لیے ضروری نہیں کہ آپ کے گھر میں بڑا سا صحن موجود ہو۔ اچھی بات یہ ہے کہ آپ چھوٹی سے چھوٹی جگہ میں بھی یہ کام کرسکتے ہیں۔ بس آپ کو یہ دیکھنا ہوگا کہ جہاں آپ سبزیاں اُگانا چاہتے ہیں وہاں دھوپ کی کیا صورتِ حال رہتی ہے اور مجموعی طور پر اس جگہ کی حالت کیسی ہے۔
سبزیاں اُگانے کے ماہرین تجویز دیتے ہیں کہ بہترین پیداوار حاصل کرنے کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کریں جہاں دن میں 4سے 6 گھنٹے تک دھوپ آتی ہو۔ یقیناً، اپارٹمنٹس میں رہنے والوں کے لیے اتنی زیادہ دھوپ والی جگہ حاصل کرنا ممکن نہیں ہوتا، ایسے میں وہ سبزیوں کو بالکنی میں اُگا سکتے ہیں، جہاں تھوڑی بہت دھوپ دستیاب ہوتی ہے۔ دھوپ کی کمی کو آپ تھوڑی اضافی محنت کرکے بھی پورا کرسکتے ہیں۔
آغاز آسانی سے کریں
گھر میں اُگائے جانے والے دیگر کئی پھولوں اور پودوں کی طرح کچھ سبزیاں کو بھی بآسانی اُگایا جاسکتا ہے جبکہ کچھ کے لیے زیادہ محنت درکار ہوتی ہے۔ ایسے میں ہمارا مشورہ یہ ہے کہ آپ آغاز ایسی سبزیوں سے کریں، جنھیں اُگانا نسبتاً آسان ہوتا ہے، جیسے کدو، پھلی، کھیرا اور گاجر وغیرہ۔ یہ وہ سبزیاں ہیں جنھیں اُگانا سب سے آسان سمجھا جاتا ہے۔
ٹماٹر کا شمار بھی ان ہی سبزیوں کی فہرست میں ہوتا ہے۔ ٹماٹر کے حوالے سے ہم آپ کو ایک مشورہ یہ دینا چاہیں گے کہ آپ اپنی مقامی نرسری جائیں اور وہاں پہلے سے اُگا ہوا پودا تلاش کرکے اُسے اپنے گھر لے آئیں، پھر اس کی دیکھ بھال کریں اور کچھ عرصہ بعد اپنے گھر کے ٹماٹر کھائیں۔
پودوں کو مناسب جگہ دیں
اگر قریب قریب بیج ڈالے جائیں تو ایسا کرنے سے آپ کو سبزیوں کی پیداوار تو حاصل ہوگی لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ جہاں پودوں کے درمیان مناسب فاصلہ یا جگہ چھوڑی جاتی ہے، وہاں پیداوار اور بھی زیادہ بہتر ہوتی ہے کیونکہ پودوں کو پانی، کھاد اور دھوپ کے حصول کیلئے ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ نہیں کرنا پڑتا۔
قریب قریب اُگنے والے پودوں سے کمزور او رکم پیداوار حاصل ہوتی ہے، جبکہ اس پر محنت بھی زیادہ کرنی پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ چھوٹے پودوں کے ساتھ بڑے سائز کے پودوں کو مت اُگائیں کیونکہ ایسی صورت میں بڑے پودے، چھوٹے پودوں کی دھوپ کھا جائیں گے۔
پانی دینے میں احتیاط برتیں
کئی لوگوں کو یہ علم نہیں ہوتا کہ انھیں سبزیوں کے پودوں کو کب، کتنی بار اور کس طرح پانی دینا ہے۔ اگر آپ سبزیوں کے پودوں کو حد سے زیادہ پانی دے دیں تو یہ ان کی جڑوں کو خراب کردیتا ہے اور اگر کم دیں تو وہ پودے مرجھا کر ختم ہوجاتے ہیں۔ اس سلسلے میں آپ کو زمین کی ساخت پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
آپ مٹی کو چُھو کر یا اسے اپنے ہاتھ میں لے کر دیکھیں، اگر وہ چپک رہی ہے اور اسے دَبا کر آپ گول مٹول سی گیند بناسکتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ مٹی ابھی نم ہے اور اسے فی الحال مزید پانی کی ضرورت نہیں ہے۔ علاوہ ازیں، آپ کو دن کے ابتدائی اوقات میں پانی دینا چاہیے، تاکہ وہ دھوپ لگنے سے بخارات میں بآسانی جذب ہوجائے۔
گھاس، جھاڑیاں نہ بڑھنے دیں
جھاڑیاں صرف دیکھنے میں ہی بُری نہیں لگتیں بلکہ یہ آپ کی سبزیوںکی بڑھنے کی رفتار کو بھی سُست کردیتی ہیں۔ اس کے لیے آپ کو جھاڑیاں اور گھاس پھوس کاٹنے اور نکالنے والے آلات کا بندوبست کرنا ہوگا۔ اس مقصد کے لیے آپ کو کیمیائی ادویات استعمال کرنے میں انتہائی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے کیونکہ کیمیائی مادے آپ کی سبزیوں کو آلودہ کرسکتے ہیں۔
ملبہ یعنی پودوں کے گرنے والے پتے آپ کے پودوں کے لیے نقصان دہ ہوسکتے ہیں اور یہ مختلف بیماریوں کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔