اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی ) صدر مسلم لیگ ق چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ایک جج یہ بھول گیا کہ زندگی اور موت سب اللّٰہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، مرنے کے بعد کیا ہوگا اس کا فیصلہ بھی جج صاحب نے کر دیا، ایسا ظالمانہ فیصلہ مار شل لاء کے دور میں بھی نہیں ہوا تھا جیسا موجودہ دور میں ہوا، گزشتہ روزمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر جج کے خلاف ایسا کوئی فیصلہ آجائے تو کیا تب ان کیلئے بھی ایسے ہی حکم پر عملدرآمد کیا جائے گا، فیصلہ اس لئے کیا گیا کہ آئندہ مارشل لاء نہ لگے لیکن اس فیصلے کے الفاظ کے بعد ملک میں موجودہ صورتحال سے نمٹنے والی فوج کا مورال کس قدر ڈاؤن ہوا ہے ملک میں پیدا ہونے والی بحرانی صورتحال سے پاکستان اور یہاں لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے قانون دان اور وکلاء قانونی پیچیدگیوں میں پڑ رہے ہیں مگر یہ کوئی نہیں سوچ رہا کہ جس فوجی افسر کیلئے لاکھوں سپاہی گولی کھا سکتے ہے اس کے سپہ سالار کو غدار کہا گیا ہے۔ پاکستان ایک اسلامی اور مہذب ملک ہے یہاں بسنے والے لوگ اسلامی اور معاشرتی طور پر باشعور لوگ ہیں، زیر نظر فیصلے نے ان سب کی منافی کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آئین میں ہائی کا معنی کیا ہے؟ جج نے کہا کہ مرنے کے بعد اس کی لاش کو گھسیٹا جائے کیا یہ مطلب ہے؟ آئین کے کسی پیراگراف میں ایسا لکھا ہو تو بتا دیں۔