سکھر (بیورو رپورٹ، چوہدری محمد ارشاد) نیب کی جانب سے پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے الزام میں دائر کئے جانیوالے ریفرنس کی کاپی جنگ نے حاصل کرلی۔ ریفرنس میں خورشید شاہ کی 6سو ایکڑ زرعی زمین، پلاٹس، بنگلے اور بینک بیلنس ظاہر کیا گیا ہے۔ ریفرنس میں خورشید شاہ کے صاحبزادے، بھتیجے، بیگمات سمیت 18افراد کو شامل کیا گیا ہے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) سکھر کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما خورشید احمد شاہ کیخلاف ایک ارب 23کروڑ روپے سے زائد کا ریفرنس دائر کیا گیا ہے۔ دائر ریفرنس میں خورشید شاہ کی اہلیہ، انکے صاحبزادے رکن صوبائی اسمبلی سید فرخ شاہ، سید زیرک شاہ، بھتیجے و داماد صوبائی وزیر سید اویس قادر شاہ، بھتیجے جنید قادر شاہ، دوستوں میں نثار پٹھان، زوہیب، طفیل احمد، ثاقب، شعیب، رحیم بخش اعوان، وقار رحیم اعوان، ٹھیکیدار اکرم خان، عبدالرزاق بہرانی، کراچی سے تعلق رکھنے والے سید خالد حسین سمیت دیگر کے نام شامل ہیں۔ ریفرنس میں خورشید شاہ کی 600سوایکڑ زرعی زمین، پلاٹس، بنگلے اور بینک بیلنس ظاہر کیا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے ریفرنس منظور کرتے ہوئے 24دسمبر کو سماعت مقرر کی ہے۔ اس سلسلے میں خورشید احمد شاہ کے وکیل مکیش کمار کارڑا نے میڈیا کو بتایا کہ خورشید شاہ کیخلاف دائر نیب ریفرنس میں زرعی زمینوں، بنگلے اور پلاٹس کی قیمت کا غلط تعین کیا گیا ہے، 15 سے 20 سال پہلے خریدی جانے والی زمینوں کی قیمت آج کے حساب سے لگائی گئی ہے، ریفرنس میں خورشید شاہ کے بنگلے کی قیمت بہت زیادہ دکھائی گئی ہے، 15سال قبل خریدے گئے زیورات انکم ٹیکس میں ظاہر کئے گئے ہیں، طلائی زیورات کی قیمت آج کے حساب سے لگائی جارہی ہے، خورشید شاہ نے زمین، جائیداد، طلائی زیورات سب کچھ انکم ٹیکس میں ظاہر کیا ہے، ریفرنس میں اعداد شمار غلط بیان کئے جارہے ہیں، احتساب عدالت میں ریفرنس کیخلاف بھرپور جواب دینگے۔