اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایل این جی کیس میں گرفتار سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی 1 کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت کی درخواست منظور کر لی ہے۔
کیس کے ملزم سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق کی ضمانت پہلے ہی منظور ہو چکی، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اسی ریفرنس میں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں ہیں جنہوں نے تاحال ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع نہیں کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل دو رکنی ڈویژن بنچ نے ایل این جی کیس میں گرفتار سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
وکیل کے مطابق مفتاح اسماعیل پر الزام لگایا گیا کہ کنسلٹنٹ کی تقرری غیرقانونی ہوئی جبکہ کنسلٹنٹ کو یو ایس ایڈ نے لگایا، مفتاح اسماعیل اس وقت سوئی سدرن بورڈ میں بھی شامل نہیں تھے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ مفتاح اسماعیل 49 روز جسمانی ریمانڈ پر نیب حراست میں رہے۔ عبوری ریفرنس دائر کر دیا گیا ہے لیکن ایل این جی کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔
چیئرمین سوئی سدرن کمپنی زہیرصدیقی گواہ ہیں جنہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں، مفتاح اسماعیل کی ضمانت منظور کی گئی تو ان کے بیرون ملک فرار کا خدشہ ہے۔
چیف جسٹس نے کہا جرم ثابت ہونے تک ملزم بے گناہ تصور ہوتا ہے۔ مفتاح اسماعیل کو پابند کرتے ہیں کہ وہ رہائی کے بعد روزانہ تفتیشی افسر کو فون کریں گے۔
دو روز قبل قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایل این جی کیس میں سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی درخواست پر جواب اسلام آبادہائیکورٹ میں جمع کرایا تھا 390 صفحات پرمشتمل تھا۔
نیب نے مفتاح اسماعیل کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کی تھی اور کہا تھا کہ مفتاح اسماعیل ضمانت کے حق دار نہیں ہیں۔
واضح رہے کو رواں سال 7 اگست کو سابق وفاقی وزیرمفتاح اسماعیل کو ایل این جی کیس میں ضمانت مسترد ہونے پر کمرہ عدالت کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔