نئے گھر میں شفٹ ہونے کے بعد بکھرے ہوئے سامان کو سمیٹ کر انھیں منتخب کردہ جگہ پر رکھنا ایک کٹھن اور تھکا دینے والا مرحلہ ہوتا ہے۔ کاموں کی فہرست اتنی طویل ہوجاتی ہے کہ سمجھ نہیں آتا کہ کہاں سے شروع کیا جائے۔ لہٰذا شفٹ ہونے سے پہلے یا بعد میں کاموں کی فہرست کچھ اس انداز میں ترتیب دی جائے کہ ضروری یا غیر معمولی کام پہلے اور معمولی کام بعد میںفہرست میں شامل کیے جائیں۔ یہ ضروری کام کون سے ہیں؟ اس سلسلے میں قارئین کے لیےمعروف انٹیریئر ماہرین کی رائے اور مفید مشورے پیش کیے جارہے ہیں۔
بجلی کے آلات کی تنصیب
ہوسکتا ہے کہ جب آپ ایک مشکل اور مصروفیت بھرا دن گزارنے کے بعد اپنے نئے گھر میں شفٹ ہوں توسورج ڈھل چکا ہو اور وہاں مناسب روشنی کا نہ ہونا آپ کو ضروری کام سرانجام دینے میں رکاوٹ بنے۔ ویسے تو یہ کام نئے گھر میں شفٹ ہونے سے قبل ہی کروالیجیے تو بہتر ہے لیکن اگر آپ نے پہلے اس جانب توجہ نہیں دی تو اب دے دیجیے اور کسی الیکٹریشن کو بلاکر اپنے نئے گھر میں فین، ایل ای ڈی لائٹس(ایسے اپلائنسز جو کم سے کم بجلی کنزیوم کریں)، نئےسوئچ بورڈ اوراے سی کی انسٹالیشن کروالیں۔
ایک پروفیشنل الیکٹریشن کو ڈھونڈنے میںآپ گھر کے مالک یا پڑوسیوں سےبھی معلومات لے سکتے ہیں۔ ساتھ ہی بریکر باکس اور پانی کے والو کی جانچ پڑتال بھی کروالیں تاکہ کسی ایمرجنسی کی صورت میں آپ کو ان چیزوں کے بارے میں پہلے سے معلومات ہوں، ساتھ ہی گھر کی وائرنگ بھی چیک کروالیں۔
مرکزی دروازے کے لاک کی تبدیلی
عام طور پر اکثر افراد اس طرف توجہ ضروری نہیں سمجھتے ،تاہم کسی بھی حادثہ سے محفوظ رہنے کے لیے لاک کی تبدیلی بے حد ضروری ہے۔ جیسے ہی آپ کو پرانے مالک مکان کی جانب سے اپنے نئے گھر کی چابی وصول ہو، آپ سب سے پہلے دروازوں میں نئے لاک نصب کروائیںکیونکہ وہ گھر اب آپ کا ہے، لہٰذا کسی دوسرے پر اعتماد کرنے سے زیادہ بہتر یہ ہے کہ آپ تھوڑا سا خرچہ کرلیں۔
گھر کی صفائی
ہوسکتا ہے جب آپ کو نئے گھر کی چابی دی جائی تو وہ گھر صاف ستھرا ہومگر پھر بھی آپ اپنے طریقے سےنئے گھر کی صفائی ضرور کرنا چاہیں گے۔ اگر آپ کا بجٹ اجازت دے تو آپ صفائی کے لیےکسی کام کرنے والے کی مدد بھی لے سکتے ہیں لیکن عام طور پر گھر شفٹنگ کے دوران،بجٹ کنٹرول سے باہر چلا جاتا ہے، لہٰذا اپنی مدد آپ کے تحت صفائی کا آغاز کریں۔ اپنے ہاتھو ں کی حفاظت کےلیے صفائی سے قبل ربڑ کے دستانے پہن لیں۔
تمام سامان جیسے کہ بالٹی، جھاڑو، موپ، ویکیوم کلینرز اور دیگر سامان اکٹھا کرلیں پھر ان کی مدد سے کاؤنٹر ٹاپ، کیبنٹس کے نچلے حصے ،سنک ،ٹائلز اور نلکوں کی صفائی کرنا شروع کردیں۔ اگر گھر میں معیاری کلینرز دستیاب نہ ہوںتوقدرتی کلینرز مثلاًلیموں، سرکہ، بیکنگ سوڈا اور زیتون کے تیل کے استعمال کے ذریعے بھی گھر کی صفائی کا کام بخوبی کیا جاسکتا ہے۔
دیواروں اور چھتوں کا پینٹ
صفائی کے بعد آپ کے نئے گھر کی اصل صورت سامنے آجائے گی۔ دیواروں اور چھتوں کی جانب غور کریں اور دیکھیں کہ ان کا رنگ وروغن کہیں سے خراب تو نہیں ہورہا یا دیواروں اور چھتوں پر کسی قسم کے سوراخ انہیں بدنما تو نہیں بنا رہے۔کیا واقعی انھیں رنگ کروانے کی ضرورت ہے!اگر ایسا ہےتو آپ کسی پروفیشنل رنگ والے کی خدمات حاصل کرتے ہوئے نیچرل اور ٹرینڈی کلرز کا انتخاب کرتے ہوئے اپنےگھر کا نقشہ بدل دیجیے۔
سامان اورفرنیچر سیٹ کرنا
آپ کا اگلا مرحلہ ان باکس کو کھولنے کا ہے، جو آپ نے نئے گھر میں منتقل ہونے سے قبل بحفاظت سامان شفٹ کرنے کے لیے بنائے تھے۔ گھر کے تمام کمروں کا ایک بار پھرجائزہ لیں اور اس بات کا فیصلہ کریں کہ کون سا کمرہ بیڈروم کے لیے مناسب رہے گااور کون سا لیونگ روم کے لیے، ہر کمرے کا فرنیچر ان کی مختص جگہوں پر سیٹ کردیں۔ اگر ضرورت محسوس ہو کہ گھر میں کچھ ایسی ناقص جگہیں موجود ہیں جن کو چھپانا لازم ہے تو ان کو پینٹنگ، فریمنگ، وال پیپر یا پیپر ورک کی مدد سے چھپایا جاسکتا ہے۔
الماریاں منظم کیجیے
فرنیچر کے بعد اگلا کام الماریوں کو منظم کرنا ہے۔ الماری کی سیٹنگ کرنا بھی کوئی آسان کام نہیں لیکن یہ اتنا مشکل بھی نہیں جتنا آپ سوچ رہے ہیں۔ الماریاں منظم کرنے کے حوالے سے میری کونڈو کا مشورہ ہمیشہ یاد رکھیں کہ 10سال کی عمر میںہی بچوں کو کپڑے خود تہہ کرنے کی عادت ڈال دیں، اس طرح آپ کے بچے بھی اس کام میں آپ کی مدد کرسکتے ہیں۔ الماری کومنظم کرنےکے لیے اسےمختلف حصوںمیں تقسیم کردیں، روزمرہ پہنے جانے والے کپڑوں کی جگہ الگ بنائیں۔
اس کے علاوہ ایک جیسے رنگوں والے کپڑے ایک ساتھ ہینگ کریں اور جن کپڑوں کو پہن لیں انھیں ایک ایک کرکے پیچھے رکھتے جائیں۔ جن حصوں میں کپڑے زیادہ رکھنے ہوں اور جگہ تنگ ہو ان جگہوں کے لیے کپڑوں کی عمودی رخ تہہ بنائیں،ان طریقوں پر عمل کرنےسے آپ کی الماری منظم اور ترتیب وار نظر آئے گی۔