پیپلز پارٹی نے قومی احتساب بیورو( نیب) ترمیمی آرڈیننس کو ’مدر آف این آر او ‘قرار دے دیا۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا فائنل یوٹرن نزدیک ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب آصف زرداری نے کہا تھا کہ نیب اور معیشت ایک ساتھ نہیں چل سکتے تو کہا گیا کہ ہم این آر او مانگتے ہیں۔
پی پی رہنما نے کہا کہ آج نیب ترمیمی آرڈیننس لاکر حکومت نے اپنے ساتھیوں کو این آر او پلس دے دیا، یہ تو یوٹرن کی حد ہوگئی۔
قمر زمان کائرہ نے کہاکہ عمران خان کا فائنل یوٹرن نزدیک ہے، جو ان کی سیاست کا بھی آخری یوٹرن ہوگا، جب سلیکٹڈ کی ضرورت ختم ہوجاتی ہے تو انہیں یوٹرن دے دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی رویے کی وجہ سے ہم اسے فاشسٹ کہتے ہیں، یہ اور ان کے اتحادی جلسے کریں تو ٹھیک، مخالف کریں تو غلط ہے۔
پی پی رہنما نے مزید کہا کہ خالی دماغوں کو خالی کرسیاں ہی نظر آئیں گی، ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس کے محرکات سیاسی ہیں، ہمارے کارکنوں پر نعرے بازی کا الزام لگایا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جلسے کے انعقاد میں رکاوٹیں ڈالی گئیں، چیئرمین بلاول بھٹو کو نیب نوٹس دیے گئے، پیپلز پارٹی کا جلسہ پرسکون انداز سے ہوگیا، سی سی پی او کو سیکیورٹی پر مبارکباد دوں گا۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اب ہمارا سلسلہ رکے گا نہیں، اب حکومت کی گھبراہٹ نظر آرہی ہے، نیب صرف اپوزيشن کی دو جماعتوں کا احتساب کرتی ہے، جو لوگ خان صاحب کےساتھ مل گئے ان کے گناہ دھل گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کہتے ہیں تبدیلی چاہتے ہیں اور مزاحمت ہو رہی ہے، وہ اس کی وضاحت کریں، وہ کس کو مزاحمت کہہ رہے ہیں، اصل مزاحمت ان کے ٹوٹتے ارادے اور کھلتے ہوئے پول ہیں۔
پی پی رہنما نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے جھوٹ بے نقاب ہورہےہیں، یوٹرن کی حد ہوگئی، لگتاہے فائنل یوٹرن نزدیک ہے، اب خان صاحب کا آخری یوٹرن، بڑا یوٹرن، جس سے وہ سیاست میں آئے، اسی یوٹرن سے واپس چلے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم صرف نعرے نہیں لگاتے اور خواب نہیں دکھاتے، کام بھی کرتے ہیں، سلیکٹڈ جو ہوتے ہیں جب تک سلیکشن کی ضرورت ہوتی ہے کام چلتا ہے، اس کےبعد انہیں یوٹرن دے دیا جاتا ہے۔
قمر زمان نے واضح کیا کہ ہم ہر معاملہ عدالت میں نہیں لے جانا چاہتے، نیب آرڈیننس پر پارلیمنٹ میں بات کرنا چاہتے ہیں۔