• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020‘ قومی اسمبلی میں پیش


وزیر دفاع پرویز خٹک نے’پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020‘ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا جس میں آرمی ترمیمی ایکٹ سپلیمنٹری ایجنڈے کے طور پر قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔

قومی اسمبلی میں پاکستان ایئر فورس ترمیمی ایکٹ 2020 اورپاکستان بحریہ ترمیمی ایکٹ 2020 بھی پیش کیا گیا جس کے بعد تینوں بلوں کو قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھیج دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے:نواز شریف نے آرمی ایکٹ میں ترامیم کی حمایت کی تھی

’پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020‘ کی کاپی سامنے آگئی

’پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020‘ میں آرمی چیف اورچیئرمین جوائنٹ چیفس کی مدتِ ملازمت 3 سال تجویز کی گئی ہے۔ ہنگامی حالات اور وسیع تر قومی مفاد میں 3 سال کی توسیع کی جاسکے گی، وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت تعیناتی کریں گے۔

آرمی چیف پر ملازمت کی مدت یا ریٹائرمنٹ کے قوانین کا اطلاق نہیں ہوگا، آرمی چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہوسکےگی۔

اس قانون کے ہوتے دوسرے قوانین، ریگولیشنز مکمل بےاثر ہوں گے۔کوئی تنازع ہوا تو بھی اطلاق ’پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل‘ کا ہوگا۔


آرمی ایکٹ ترمیمی بل آج کمیٹی میں جائے گا، فروغ نسیم

وفاقی وزير قانون فروغ نسیم نے کہا ہےکہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل آج کمیٹی میں جائے گا اور کل منظور بھی ہوجائے گا۔

  انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس عدالت میں نظر ثانی کے لیے جانے کا حق ہے ، اور یہ آپشن برقرار ہے۔




حکومت پیپلز پارٹی کے اصولی موقف کو اپنار ہی ہے، بلاول

اس سے قبل پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں  کہا تھا کہ حکومت پیپلز پارٹی کے اصولی موقف کو اپنا رہی ہے کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اگر ہمارے موقف پر آہی رہی ہے تو ہمارے ساتھ بیٹھے، آرڈیننس کے ذریعے نہیں، قانون سازی کے ذریعے نیب کو بند کردیں، تالا لگادیں، احتساب کا نیانظام لائيں، انتقام کی روایت ختم کریں، نیب کی سیاسی بھتہ خوری ختم کریں۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت کی۔ حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے آرمی ایکٹ کی ترمیم کو اتفاق رائے سے پارلیمان سے منظور کرنے کیلئےمسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے رابطے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

اس سلسلے میں وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں سینیٹ کے قائد ایوان شبلی فراز اور وزیر مملکت پارلیمانی امور اعظم سواتی پر مشتمل وفد نے اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سابق وزیر دفاع خواجہ آصف‘ سابق اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق اور رانا تنویرنےحکومتی وفدسے ملاقات کی۔

حکومتی وفدنے مسلم لیگ (ن) سے آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی پر حمایت کی درخواست کی۔

‏مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے اس حوالے سے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ان کی جماعت آرمی چیف کے عہدے کو متنازع نہیں بنانا چاہتی اس لیے پارٹی آرمی ایکٹ میں ترمیم کی غیر مشروط حمایت کرے گی۔

آرمی ایکٹ میں ترمیم کا حکومتی بل کیا ہے؟

آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حکومتی بل کی کاپی سامنے آگئی، جس کے مطابق اس بل کو پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020ء کا نام دیا گیا ہے۔

بل کی موصول ہونے والی کاپی کے مطابق بل میں آرمی ایکٹ میں ایک نئے چیپٹر کا اضافہ کیا گیا ہے، اس نئے چیپٹر کو آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس کی تعیناتی کا نام دیا گیا ہے۔

بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت 3 سال مقرر کی گئی ہے، آرمی چیف کی مدتِ ملازمت پوری ہونے پر انہیں 3 سال کی توسیع دی جا سکے گی۔

بل میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف کی نئی تعیناتی یا توسیع وزیرِ اعظم کی مشاورت پر صدر کریں گے، وزیرِ اعظم کی ایڈوائس میں وسیع تر قومی مفاد اور ہنگامی صورتِ حال کا تعین کیا جائے گا۔

بل کے مطابق آرمی چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی اور توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی، ریٹائر ہونے کی عمر کا اطلاق آرمی چیف پر نہیں ہو گا۔

بل میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج، ایئر فورس اور نیوی سے 3 سال کے لیے چیئرمین جوائنٹ چیفس کو تعین کیا جائے گا، چیئرمین جوائنٹ چیفس کی تعیناتی بھی وزیرِ اعظم کی مشاورت پر صدر کریں گے۔

بل میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر چیئرمین جوائنٹ چیفس پاک فوج سے ہوا تو بھی اسی قانون کا اطلاق ہو گا۔

بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو بھی 3 سال کی توسیع دی جا سکے گی، جبکہ کسی قسم کے تنازع کی صورت بھی اسی قانون کا اطلاق جاری رہے گا۔

تازہ ترین