• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


قصور کی زینب کی دوسری برسی کے موقع پر قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے پیش کیا گیا ’زینب الرٹ بل ‘ متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بچوں کے خلاف جرائم کے سدباب کے لیے زینب الرٹ جوابی ردعمل اور بازیابی ایکٹ 2019 بل پیش کیا جسے شق وار طور پر منظور کیا گیا۔

زینب الرٹ قانون کا اطلاق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پر ہوگا، بل کے مطابق وزیراعظم کی طرف سے گمشدہ اور لاپتہ بچوں کےحوالے سے ایک ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا جائے گا۔


بل کے مطابق بچوں سے متعلق جرائم کا فیصلہ 3 ماہ کے اندر کرنا ہوگا، بچوں کے خلاف جرائم پر کم سے کم 10 سال اور زیادہ سے زیادہ 14 سال قید سزا دی جاسکے گی اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

بل کی شق کے مطا بق گمشدہ بچوں سے متعلق ڈیٹا بیس تیار کیا جائے گا، 1099ہیلپ لائن قائم کی جائے گی جس پر بچے کی گمشدگی، اغواء اور زیادتی کی اطلاع فوری طور پر ٹی وی چینلز، سوشل میڈیا، ہوائی و ریلوے اڈوں، مواصلاتی کمپنیوں کے ذریعے دی جائے گی۔

قانون کے مطابق جو سرکاری افسر دو گھنٹے کے اندر بچے کے خلاف جرائم پر ردعمل نہیں دے گا اسے بھی سزا دی جاسکے گی۔

بل کے مطابق مقدمے کےاندراج میں تاخیر کرے گا اس کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 182کے تحت سزادی جائے گی

18 سال سے کم عمر بچوں کااغوا، قتل، زیادتی، ورغلانے، گمشدگی کی ہنگامی اطلاع کے لئے زینب الرٹ جوابی ردعمل و بازیابی ایجنسی قائم کی جائے گی۔

وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے ایوان میںاپنے خطاب میں کہا کہ زینب الرٹ بل کی منظوری پر وہ اسد عمر اور ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کا خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہتی ہیں۔

شیریں مزاری نے کہا کہ ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے رمضان میں بھی سب کمیٹی کے اجلاس منعقد کیے۔

دوسری جانب ڈاکٹر مہرین بھٹو نے کہا کہ قصور میں زیادتی و قتل کا شکار ہوئی زینب کی دوسری برسی پر ایوان میں زینب الرٹ بل کا منظور کیا جانا ایک اہم پیش رفت ہے ۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے پیش کیے جانے والے بل کی منظوری کے لیے اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے ایوان میں ووٹنگ کرائی تھی۔

تازہ ترین