جیکب آباد(نامہ نگار) بینظیر بھٹو لائبریری عدم توجہی کی وجہ سے تباہ حال ہو گئی ہے۔ لائبریری سے کتابیں غائب ہیں اور الماری میں جالے لگے ہوئے ہیں۔ لائبریر ی اب صرف کسی تقریب کے لئے کھلتی ہے۔ لائبریری کی تعمیر و مرمت پر سوا دوکروڑ خرچ ہو چکے ہیں۔ اس کے باوجود لائبریر ی کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے اتنا بڑا ادار ہ چوکیدار اور نائب قاصد کے حوالے ہے ۔جن کے مبینہ غلط رویئے کی وجہ سے امتحانات کی تیاری اور مطالعے کے لئے آنے والے طلبہ،نوجوانوں نے بھی آنا چھوڑ دیا ہے۔ نوجوان شاعر اور ادیب عاجز شہزاد کا کہنا ہے کہ بینظیر بھٹو کی حکومت میں بینظیر لائبریری کی حالت زار قابل افسوس ہے لائبریری کا انچار ج مقرر کرکے اس لائبریری کو مزید تبا ہ ونے سے بچایا جائے گدائی لائبریری بند ہے اگر یہ لائبریری بھی بند ہو گئی تو نوجوان نسل کے لئے قابل تشویش صورتحال ہو گی کیونکہ لائبریری علم کو روشنی ہے اس روشنی کو بند نہ کیا جائے پروفیسر ڈاکٹر غلام نبی سدہایو جب لائریری کی انچار ج تھے تو لائبریری میں مطالعے کے لئے بہتر ماحول ہوتا تھا باغ سر سبز رہتا تھاسندھی اردو اخبارات میگزین آتے تھے جبکہ مختلف موضوعات پر مبنی کتابوں سے لائبریری بھری ہوتی تھی جو اب کتابوں سے خالی ہے 2014کے بعد ڈاکٹر غلام نبی سدہایو کے جانے کے بعد لائبریری پر کوئی توجہ نہیں دی گئی شہر کے ادیب اور نوجوانوں نے ڈی سی اور دیگر حکام سے مطالبہ کیا کہ لائبریری کو تباہ ہونے سے بچایا جائے اور انچارج مقررکرکے کتابیں رکھی جائیں۔