• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران میرے والد کے ہیلتھ ایشوز پر سیاسی کمپین چلا رہے ہیں، حسین نواز

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) حسین نواز نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان ذاتی طور پر میرے والد نواز شریف کےہیلتھ ایشوز پر سیاسی کمپین چلا رہےہیں ۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے بڑے بیٹے حسین نواز نے کہا کہ پاکستان میں غریب عوام بھوک سےمررہے ہیں اور عمران خان اپنی تمام تر توانائیاں غربت اور بے روز گاری کے موجودہ ایشوز کے پر صرف کرنے کے بجائے میرے والد اور بہن مریم نواز کے خلاف جنون میں مبتلا اور انہیں نشانہ بنانے پر صرف کر رہے ہیں۔ یہ شرمناک ہے کہ حکومتی وزرا میرے والد کی میڈیکل رپورٹس کے بارے بیانات اور پریس کانفرنسز کر رہے ہیں جبکہ ان کی صحت کے بارے میں مصدقہ رپورٹس لاہورہائی کورٹ اور حکومتی آفیشلز کو واٹس ایپس اور پوسٹ کے ذریعے جمع کروا دی گئی ہیں ۔ حسین نواز نے کراچی کے درمیانی عمر کے ایک شخص کا حوالہ دیا جس نے مالی بحران کی وجہ سے اپنی فیملی کو سہولت کی عدم فراہمی پر خود سوزی کر لی تھی۔ چار بچوں کے باپ نے خود کو آگ لگا لی تھی اور 65 فیصد جھلس جانے کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گیا تھا۔ وہ غریب شخص اپنی فیملی کو گرم کپڑے فراہم نہیں کر سکا تھا۔ جس کی وجہ سے وہ ایسا کرنے پر مجبور ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ان ایشوز اور عام آدمی کے مصائب پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہئے ۔ یہ حیران کن بات ہے کہ حکومتی عہدے داروں اور میڈیکل بورڈ کے پاس ان میڈیکل رپورٹس کی تصدیق شدہ کاپیاں ہیں لیکن وہ پھر بھی پریس کانفرنسز کر رہے ہیں۔ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان خان کو 13 جنوری کو کال کی تھی اور ان سے گزشتہ ماہ کی میڈیکل رپورٹس کیلئے کہا تھا۔ اگلی صبح 6.37 بی ایس ٹی پر ڈاکٹر عدنان نے وزیر صحت کے ساتھ ساتھ میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز کو تازہ ترین میڈیکل رپورٹس فراہم کر دیں۔ اور یہی رپورٹس پنجاب کی وزارت داخلہ کے حکام کو فراہم کی گئیں ۔چند گھنٹوں کے بعد ڈاکٹر یاسمین راشد نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور تازہ ترین میڈیکل رپورٹس کے موصول ہونے سے انکار کیا ۔ رائل برامپٹن ہسپتال رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ نواز شریف کو شدید کارڈیک مرض لاحق ہے۔ رائل برومٹن اسپتال نے تین رپورٹیں جاری کی ہیں ۔روبیڈیم کارڈیک پی ای ٹی سی ٹی سیکین تین صفحات پر مشتمل ہے۔ ہولٹر ایالیسس 16 صفحات پر ہے اور ایکو کارڈیو گرام تین صفحات پر مشتمل ہے۔ ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس نے بھی رائل برامپٹن اور گے اینڈ سینٹ تھامس ہسپتالوں کی رپورٹس کی بنیاد پر سمری بھی جاری کی ہے۔ رائل برامپٹن کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کےدل کو خون کی فراہمی کا مسئلہ درپیش ہے اور اس کے ساتھ کارڈیک فنکشن میں خرابی کا عنصر بھی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم کو ایک اور ہارٹ اٹیک یا ایڈورس کارڈیک ایونٹ کا خطرہ ہے۔ رائل برامپٹن ہسپتال اور ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس دونوں نے فوری طور پر ہارٹ انٹروینشن کی سفارش کی ہے جو نواز شریف کی زندگی اور صحت کیلئے اہم ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نواز شریف اس وقت تک انویسیو پروسیجر میں نہیں جا سکتے جب تک ہیماٹولوجسٹس انہیں کلیئر نہیں کر دیتے کیونکہ نواز شریف کے پلیٹ لٹس متغیر اور غیر مستحکم ہیں ۔

تازہ ترین