جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف نے اپنے خلاف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کر دیا۔
پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔
پرویزمشرف کے وکیل نے 65 صفحات پر مشتمل درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پرویز مشرف کا ٹرائل آئین اور ضابطہ فوجداری کی صریحاً خلاف ورزی ہے، خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
ایک الگ متفرق درخواست میں حتمی فیصلے تک خصوصی عدالت کا فیصلہ معطل کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
متفرق درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 17 دسمبر کو خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو 5 بار سزائے موت کا حکم نامہ جاری کیا تھا، خصوصی عدالت کی جانب سے سنائی گئی اس سزا کو کالعدم قرار دیا جائے۔
متفرق درخواست میں کہا گیا ہے کہ فیصلے سے پہلے شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا، خصوصی عدالت کا فیصلہ ناصرف قرآن و سنت کی تعلیمات کے خلاف ہے، بلکہ اسلامی ریاست کے بنیادی اصولوں کے بھی خلاف ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پرویز مشرف کو وکیل کرنے کا موقع نہیں دیا گیا، جبکہ ان کی غیر حاضری میں ٹرائل کیا گیا۔
متفرق درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خصوصی عدالت نے فیصلہ درخواست گزار کی عدم موجودگی میں سنایا، سنگین غداری کیس کی شکایت داخل کرنے کے لیے وفاقی حکومت کی منظوری نہیں لی گئی۔
یہ بھی پڑھیئے: اقوام متحدہ کی مشرف کو سزائے موت کی مخالفت
یہ بھی پڑھیئے: پرویز مشرف اور ان کی پارٹی عدالتی فیصلے سے مایوس
واضح رہے کہ خصوصی عدالت نےگزشتہ سال 7 دسمبر کو پرویز مشرف کو موت کی سزا سنائی تھی جبکہ اس کا تفصیلی فیصلہ 17 دسمبر کو جاری کیا تھا۔