ایڈیشنل سیشن کورٹ نے بچی کے اغواء میں معاونت کے کیس میں بلوچستان کے سابق وزیرِ داخلہ اور بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر سرفراز بگٹی کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔
ایڈیشنل سیشن کورٹ نے سینیٹر سرفراز بگٹی کی ضمانت کی درخواست خارج کر دی۔
یہ بھی پڑھیئے: سرفراز بگٹی کے خلاف بچی کے اغواء کا مقدمہ درج
ضمانت کی درخواست خارج ہونے پر عدالت نے سرفراز بگٹی کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
10 سالہ بچی ماریہ کی نانی نے بچی کے والد کے خلاف اغواء اور سینیٹر سرفراز بگٹی پر ان کی معاونت کا مقدمہ گزشتہ ماہ کوئٹہ کے بجلی گھر تھانے میں درج کرایا تھا۔
درخواست گزار خاتون کی جانب سے مقدمے کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ7 دسمبر کو وہ اپنی 10سالہ نواسی ماریہ علی کو ان کے والد توکل علی سے ملانے کے لیے کوئٹہ کی فیملی عدالت لے کر گئی تھیں کہ بچی کے والد توکل علی ان کی نواسی کو بزورِ طاقت فیملی کورٹ سے لے کر بھاگ گیا اور بچی ماریہ کو سینیٹر سرفراز بگٹی کے گھر لے گیا۔
مغویہ بچی ماریہ کی نانی نے اپنی درخواست میں توکل علی کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فیملی کورٹ نے بچی کی والدہ کی وفات کے بعد بچی کو نانی کے حوالے کیا تھا۔