• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کھلا تضاد … آصف محمود براہٹلوی
سیاستدان کسی بھی ملک کا اصل چہرہ ہوتے ہیں مملکت خداداد پاکستان کو دیکھا جائے تو ایک سیاسی و جمہوری جدوجہد کے نتیجہ میں بانی پاکستان حضرت قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت اور مفکر پاکستان حضرت علامہ اقبال کے تصور پر قیام عمل میں آیا۔ پاکستان کی سات دہائیوں پر مشتمل مختصر تاریخ کو دیکھا جائے تو بے شمار نشیب و فراز آئے۔ مختصر اس لئے کہا کہ قوموں کی تاریخ میں کامیابیوں کے
جھنڈے گاڑنے کیلئے سینکڑوں برس درکار ہوتے ہیں اور ہم ہیں کہ اس عرصہ میں بھی کئی ایک شعبہ میں اچھا نام کمایا۔ دیگر شعبوں میں مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ بانی پاکستان کو قیام پاکستان کے بعد اتنا وقت نہ ملا وہ داعی اجل کولبیک کہہ گئے۔لیکن اس نومولود ریاست کو اس وقت کے حکمرانوں سے لیکر آج تک بے شمار مشکل اور آسان ادوار کا سامنا ہوا لیکن بہترین چلتا رہا۔ ہمارے ہاں ایک مسئلہ ہے۔ ہم ہر ایشو کو پرسنل لے لیتے ہیں یا کسی اور کے ساتھ نتھی کردیتے ہیں ۔ نامساعد حالات میں ڈیموں کا قیام عمل میں آیا۔ منگلا، تربیلا ڈیم کا شمار بڑے ڈیموں میں ہوتا ہے جہاں سے ہائیڈرو پاور جنٹریٹ ہو رہی ہے۔ اسی ملک نے ایٹمی صلاحیت حاصل کی جنگی وار ہیڈ کو لے جانے کیلئے میزائل ٹیکنالوجی حاصل کی گئی۔ موٹر ویز، میٹروز، اورینج ٹرین جیسے منصوبے پایا تکمیل کو پہنچے جو کسی بھی ملک کی خوبصورتی میں اضافے کے ساتھ ساتھ ذرائع آمد و رفت کو تیز کرنے میں مدد دیتے ہیں جس پر پوری قوم کو فخر ہے۔ ان ہی سیاستدانوں نے مشترکہ آئین دیا جس سےوفاق پاکستان مضبوط و مستحکم ہوا ہے۔ گذشتہ تقریباً دو ہفتوں سے جب سے سپریم کورٹ آف پاکستان کا آرمی چیف کی ایکسٹنشن کا فیصلہ آیا۔ ملک میں جیسے بھونچال آگیا ہو مختلف اداروں کی جانب سے شدید سخت رد عمل ضرورت سے کئی زیادہ تھا۔اگر دیکھا جائے تو سپریم کورٹ بھی ہماری آرمی بھی ہماری حکومت بھی ہماری کوئی ایک فیصلہ کسی کے حق میں یا خلاف آجانے سے کچھ نہیں ہوتا آئینی وقانونی راستے موجود ہوتے ہیں۔سپریم کورٹ تشریح کرسکتی ہے، پارلیمنٹ قانون سازی کرسکتی ہے، اس لئے تو وہ وہاں بیٹھے ہیں، حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے بعض معاملات کو اس قدر اچھالا گیا جو مہذب ممالک میں نہیں ہوتا۔ اس وقت اگر پارلیمنٹ کو یہ حق دیا گیا کہ وہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں قانون سازی کر لے پارلیمنٹ چونکہ عوامی ووٹوں سے منتخب نمائندوں کا ایوان ہے۔ اگر تاریخ میں پہلی بار اس پارلیمنٹ سے آرمی چیف یعنی کہ سروسز چیف کی توسیع کا معاملہ پارلیمنٹ میں بل کی صورت میں آتا ہے اور بحث مباحثہ کے بعد پاس ہوتا ہے تو یہ پارلیمنٹ کی عزت افزائی ہے۔ پارلیمنٹ کے وقار میں اضافہ ہوا ہے۔ ووٹ کی عزت میں اضافہ ہوا ہے۔ یہی سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا بیانیہ تھا کہ ووٹ کو عزت دو ۔ اس تمام پراسیس سے پارلیمنٹ، سپریم کورٹ، عسکری اداروں کے درمیان ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے۔ لیکن انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کیا یہ ہمارے اخلاقی پن کی انتہائی پستی کا مظاہرہ نہیں کہ ایک وفاقی وزیر جوتا لے کر نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں پہنچ جاتا ہے اس طرح کی ڈرامہ بازی سے ہم قوم کو کیا پیغام دیں گے۔ سیاسی قیادت تو قوم کے بچوں کے ہیرو ہوتے ہیں۔ انہیں دیکھ کر مستقبل کے معمار اپنی ڈائریکشن بناتے ہیں۔ اپنی سمت کا تعین کرتے ہیں۔ کیا آنے والے وقت میں قوم کے بچے جوتے اٹھالیں گے…؟۔ وزیراعظم صاحب کو اس طرح کی اوچھی حرکتوں کا نوٹس لے کر افہام و تفہیم سے پارلیمنٹ کو آگے بڑھانا ہوگا یہی ووٹ کی عزت ہوگی۔
تازہ ترین