کراچی( جنگ نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ نے مارچ 2014ء میں مجھ پر منی لانڈرنگ کے الزام کو trash ڈیکلیئر کردیا ہے، منی لانڈرنگ کا الزام لگانے پر میں نے ایک کواینکر پرسن اور چینل کیخلاف پر ایک بلین کا ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا ہے۔دھرنا قائدین حکومت سے میڈیا پر پابندیوں کا مطالبہ کررہے تھے مگر ہم نے یہ بات نہیں مانی، چوہدری نثار نے مظاہرین سے نمٹنے کی پوری تیاری کرلی تھی ، دھرنا قائدین سے جن سات نکات پر اتفاق ہوا ہے اس پر عملدرآمد کرواؤں گا، دھرنا قائدین کے پرانے مطا لبا ت اور جن نکات پر انڈراسٹینڈنگ ہوئی اس میں بہت فرق ہے، دھرنا قائدین کی میڈیا پر پابندیوں کی بات نہیں مانی، 116افراد توڑپھوڑ میں شامل تھے انہیں نہیں چھوڑیں گے، آپریشن ضرب عضب پر 230 ارب روپے خرچ ہوں گے، زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے بیس ارب ڈالر ہوگئے ہیں، 13ارب ڈالر قرضوں کے علاوہ دوسرے ذارئع سے حاصل کیے ہیں۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ دھرنا قائدین سے بات چیت کیلئے مینڈیٹ ہمیں وزیراعظم نے دیا تھا، خواجہ سعد رفیق، پیر حسنات اور مجھے مذاکرات کیلئے اختیارات دے کر بھیجا گیا تھا، چوہدری نثار نے مظاہرین سے نمٹنے کی پوری تیاری کرلی تھی، وہ بہت آسانی سے مظاہرین کو ہینڈل کرسکتے تھے مگر میرے نزدیک وہ بہتر چوائس نہیں تھی، چوہدری نثار بھی چاہتے تھے کہ معاملہ پرامن طریقے سے حل ہوجائے ،حکومت کی ترجیح دھرنے والوں کو پرامن طریقے سے واپس بھیجنا تھا، جمہوریت میں طاقت کے استعمال کے بجائے افہام و تفہیم کا راستہ اپنایاجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفتی منیب الرحمن نے الیکٹرانک میڈیا پر وزیراعظم سے اپیل کی کہ معاملہ کے حل کیلئے اسحاق ڈار کو بھیجیں،پچھلے دھرنے میں حکومت نے 126 دن صبر کیا تھا، میری اس وقت بھی دھرنے والوں کے ساتھ کئی ملاقاتیں ہوئیں جس کے بعد معاہدہ ہوا تھا۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ دھرنا قائدین سے جن سات نکات پر اتفاق ہوا ہے اس پر عملدرآمد کرواؤں گا، دھرنا قائدین کے پرانے مطالبات اور جن نکات پر انڈراسٹینڈنگ ہوئی اس میں زمین آسمان کا فرق ہے، دھرنا قائدین حکومت سے میڈیا پر پابندیوں کا مطالبہ کررہے تھے مگر ہم نے یہ بات نہیں مانی، دھرنا قائدین سے کہا اگر آپ کو کسی پروگرام پر اعتراض ہے تو ثبوتوں کے ساتھ پیمرا کے پاس بھیجیں،دھرنا قائدین سے ہماری انڈر اسٹینڈ نگ کو سب نے سراہا ہے، چوہدری نثار کی بات اہم ہے کہ آئندہ ڈی چوک میں کسی کو دھرنا نہیں دینے دیا جائے گا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ چوہدری اعتزاز احسن کو اپنے دور کا دھرنا یاد نہیں ہے، ان کی آدھی کابینہ دھرنا ختم کروانے گئی مگر کچھ واپس لے کر نہیں آئی تھی، اس وقت انہوں نے پارلیمنٹ میں بات کیوں نہیں کی تھی، اگر وہ چاہیں تو حکومت پارلیمنٹ میں دھرنے پر بات کرنے کیلئے تیار ہے، پار لیمنٹ چاہے تو وہاں آکر جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے حکومت پنجاب کو تحریری یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ لیاقت باغ سے پانچ بجے چلیں گے، اسلام آباد میں داخل نہیں ہوں گے بلکہ باؤنڈریز پر آکر دعا کریں گے اور منتشر ہوجا ئیں گے، مگر مظاہرین انڈراسٹینڈنگ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈیڑھ بجے ہی وہاں سے چل پڑے اور اسلام آباد میں داخل ہوگئے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ صرف پرامن احتجاج کرنے والوں کو ہی چھوڑا جائے گا، 116افراد توڑپھوڑ میں شامل تھے انہیں نہیں چھوڑیں گے، پی ٹی وی پر حملہ کرنے والوں کیخلاف مقدمات آج تک واپس نہیں لیے ہیں، مظاہرین کے اسلام آباد پہنچنے کی ذمہ داری وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے، سابق اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے ذاتی وجوہات کی بناء پر رخصت لی ہے۔ ممتاز قادری کا چہلم وقت سے پہلے ہونے کے حوالے سے سوال پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ چالیسویں کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ چالیس دن بعد ہوگا، روایتی طور پر انتقال کے بعد پانچویں جمعرات سے قبل چالیسواں کرلیا جاتا ہے، دھرنے میں غلط زبان کا استعمال دھرنا قائدین کو باور کروایا ہے جس پر وہ نادم نظر آئے، دھرنا قائدین سے کہا آپ مظاہرین میں واپس جاکر اعلان کریں اگر ہم نے غصے یا جذبات میں کسی کی دلآزاری کی ہو تو اس کی معذرت چاہتے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب پر آپریشنل اخراجات اور ٹی ڈی پیز کی بحالی کی مد میں 230 ارب روپے خرچ ہوں گے، حکومت ٹی ڈی پیز کو باوقار طریقے سے گھروں تک واپس پہنچائے گی،ٹی ڈی پیز کی بحالی کے اخراجات کو پی سی ون سے چھوٹ دی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ شوکت عزیز کے زمانے میں لیے گئے یوروبانڈ کی پانچ سو ملین ڈالر کی ادائیگی آج اسٹیٹ بینک نے کردی ہے، پچھلی حکومت کے لیے گئے قرض بھی ہم چکار ہے ہیں، آئی ایم ایف سے لیے گئے زیادہ پیسوں سے پرانا قرض ادا کیا ہے، ودہولڈنگ ٹیکس فی الحال 0.4 فیصد ہی رکھا جائے گا، ود ہولڈنگ ٹیکس کے معاملہ پر حکومت کامیاب ہوئی ہے، پچھلی حکومتیں ودہولڈنگ ٹیکس لگا کر واپس لیتی رہی ہیں لیکن ہم نے واپس نہیں لیا۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں ڈیڑھ روپے، ہائی اسپیڈ ڈیزل میں ایک روپے چالیس پیسے کا اضافہ کیا جارہا ہے جبکہ لائٹ ڈیزل آئل ،ہائی آکٹین اور کیروسین میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا اس کی وجہ سے حکومت کو تقریباً دو ارب کا نقصان ہوگا۔انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے بیس ارب ڈالر ہوگئے ہیں، ہمارے پاس 13ارب ڈالر کے ذخائر قرضوں کے علاوہ دوسرے ذارئع سے حاصل کیے ہیں ،فروری 2014ء میں اسٹیٹ بینک کے پاس 2.8ارب ڈالر تھے جوبڑھ کر 15.6ارب ڈالر ہوگئے ہیں،زرمبادلہ کے ذخائر میں 12.8ارب کا اضافہ ہوا ہے جبکہ بیرونی قرضوں میں 5.4ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ خود پر منی لانڈرنگ کے الزام کے حوالے سے اسحاق ڈار نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مارچ 2014ء میں مجھ پر منی لانڈرنگ کے الزام کو trash ڈیکلیئر کردیا ہے، منی لانڈرنگ کا الزام لگانے پر میں نے ایک کواینکر پرسن اور چینل کیخلاف پر ایک بلین کا ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا ہے۔