اسلام آباد(طارق بٹ) مافیا کے دباؤ کی وجہ سے 18 ماہ میں راولپنڈی کا چوتھا ڈپٹی کمشنر تبدیل کیا گیا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ لینڈ مافیا کے احکامات مسترد اور ان کے خلاف کارروائی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، مافیا کے دبائو کے سبب راولپنڈی میں 18 ماہ کے دوران چوتھا ڈپٹی کمشنر تبدیل کیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنرز کو ہر بار اس لیے ہٹایا گیا ہے کیوں کہ انہوں نے طاقتور حلقوں کی بات ماننے سے انکار کردیا تھا۔
جس کی وجہ نیب یا حکومتی تحقیقاتی اداروں کا خوف تھا۔ ہائوسنگ سوسائٹیز اور ترقیاتی کاموں کی وجہ سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے گردونواح میں زمینیں بہت قیمتی ہوگئی ہیں۔
زمینی تنازعات اور انکروچمنٹ کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ کو حتمی سمجھا جاتا ہے۔ لینڈ مافیا کے کنٹرول کے باوجود ہر ڈپٹی کمشنر غیر قانونی کام کو مسترد کردیتا ہے۔
اس کی حالیہ مثال معروف افسر سیف اللہ ڈوگر کی ہے۔ جنہوں نے طاقتور حلقوں کو ناراض کیا اور ان کا فوری تبادلہ کردیا گیا۔ ان کے تبادلہ کی بنیادی وجہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اور وزیرنجکاری محمد میاں سومرو کے درمیان ماندرہ کی زمین پر جاری چپقلش ہے۔
باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں جب راولپنڈی انتظامیہ نے سرکاری زمین بازیاب کرنے کے لیے آپریشن کیا جس پر ن لیگ کے سینیٹر چوہدری تنویر خان نے مبینہ طورپر قبضہ کررکھا تھا تو سیف اللہ ڈوگر نے ایک اہم شخصیت کو بھی نوٹس جاری کیا۔ جس نے اعلیٰ حکام سے شکایت کی اور ان کی مدد طلب کی۔
جس کے بعد ڈپٹی کمشنر سے نوٹس واپس لینے کو کہا گیا لیکن انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ زمین سرکار کی ہے، لہٰذا اس پر کسی قسم کی تعمیرات کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔