• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کے شہری آلودہ پانی سے کاشت کی گئی سبزیاں کھانے پر مجبور

کراچی کے شہری آلودہ پانی سے کاشت کی گئی سبزیاں کھانے پر مجبور


کراچی کے شہری صنعتی فضلے کےپانی میں کاشت کی گئی سبزیاں کھانے پر مجبور ہیں، ملیر کے اطراف کھیتوں کو فیکٹریوں کے آلودہ پانی سے سیراب کیا جارہا ہے، جس کی وجہ سے وہاں پر کاشت ہونے والی سبزیاں بیماریوں کا سبب بن رہی ہیں۔

سیوریج اور صنعتی فضلہ صرف آبی حیات کےلیے خطرہ نہیں بلکہ ان سے فصلیں کاشت کرکے براہ راست انسانی جانیں بھی خطرے میں ڈالی جارہی ہیں، لگ بھگ چھ سو ایکڑ پر ملیر ندی کے ارد گرد زرعی زمین آباد ہے، ان راستوں پر یہ سر سبز کھیت آنکھوں کو بھلے تو لگ رہے ہیں لیکن ان کی سچائی ایک دم تلخ ہے۔

فیکٹریوں سے نکلنے والا فضلہ اور اطراف کے علاقوں کا سیوریج کا پانی ملیر ندی میں شامل ہوتا ہے اور ندی کے اس آلودہ پانی سے ان کھیتوں کو سیراب کیا جاتا ہے۔

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ یہ سبزیاں بیماریوں کا سبب بنتی ہیں ، جبکہ یہاں موسم کی ہر سبزی دستیاب ہوتی ہے جنہیں منڈیوں سے شہر بھر کے بازاروں میں پہنچایا جاتا ہے جہاں سے شہری خریدتے ہیں، لیکن صاف اور گندے پانی کی سبزی کا فرق ہر کوئی نہیں پہچانتا۔

کئی سال قبل حکومت کی جانب سے زہریلی سبزیوں کی کاشت پر کاروائی کی گئی ،لیکن کاشت کا یہ سلسلہ آج بھی جوں کا توں ہےاور یہ آلودہ سبزیاں کراچی میں رہنے والے شہریوں کے گھروں میں استعمال کی جارہی ہیں ۔

تازہ ترین