کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن حکومت ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے اس کے خلاف عائد کردہ پابندیاں نہیں اٹھائے گی۔ ٹرمپ نے یہ بات بظاہر ایرانی وزیر خارجہ کے ایک جرمن جریدے کے ساتھ انٹرویو کے جواب میں کہی۔برطانوی نیوز ایجنسی کی رپورٹس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رات گئے اپنی ایک ٹوٗٹ میں کہا کہ واشنگٹن حکومت کا تہران کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کے لیے ایران کے خلاف عائد کردہ امریکی پابندیاں اٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ امریکی صدر نے ٹوئٹر پر یہ پیغام پہلے انگریزی زبان میں اور پھر فارسی میں کی گئی ایک ٹوئٹ میں دیا۔انہوں نے کہا،ایرانی وزیر خارجہ (جواد ظریف) کہتے ہیں کہ ایران امریکا کے ساتھ مکالمت چاہتا ہے۔ لیکن اس کی خواہش ہے کہ پہلے پابندیاں ختم کی جائیں۔ نہیں، شکریہ!‘‘امریکی صدر کی اس ٹویٹ کے جواب میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی آج اتوار کے روز ایک جوابی ٹوئٹ کی ، جس میں انہوں نے جمعہ چوبیس جنوری کے روز جرمن ہفتہ روزہ جریدے ʼڈئر اشپیگل‘ کو دیے گئے اپنے انٹرویو کے ایک اقتباس کا حوالہ بھی دیا۔اس انٹرویو میں ظریف نے کہا تھا کہ تہران اب بھی امریکا کے ساتھ مذاکرات کر سکتا ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ پہلے واشنگٹن تہران پر عائد کردہ پابندیاں اٹھائے۔جواد ظریف نے اپنی ٹویٹ میں کہا،ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے اچھا مشورہ یہ ہو گا کہ وہ اپنے خارجہ پالیسی تبصروں اور فیصلوں کی بنیاد حقائق کو بنائیں، نہ کہ (نشریاتی ادارے) فوکس نیوز کی سرخیوں کو یا پھر اپنے فارسی مترجمین کی باتوں کو۔‘‘امریکا اور ایران کے مابین عشروں سے جاری کشیدگی اسی مہینے تین جنوری کو اس وقت ایک بار پھر اپنے عروج پر پہنچ گئی تھی، جب عراقی دارالحکومت میں کیے گئے ایک ڈرون حملے میں امریکا نے ایران کے پاسداران انقلاب کی سپاہ قدس کے جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کر دیا تھا۔اس امریکی کارروائی کے چند روز بعد، جس کی وجہ سے ایران امریکا کشیدگی گزشتہ چند دہائیوں کے دوران اپنی نئی انتہا پر پہنچ گئی تھی، ایران نے عراق میں تعینات امریکی فوجی دستوں کے ایک اڈے پر میزائلوں سے حملے بھی کیے تھے۔