• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پختونخوا اور پنجاب میں انتشار ختم ہوچکا، مسائل کے حل کیلئے وزیراعظم نے کمیٹی بنادی، پرویز خٹک

مسائل کے حل کیلئے وزیراعظم نے کمیٹی بنادی، پرویز خٹک


پشاور، نوشہرہ، سیالکوٹ (نمائندہ جنگ،آئی این پی) وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ حکومت کیخلاف سازش کرنیوالوں کے ہاتھ روک دیئے ہیں، پنجاب کا مسئلہ تقریبا حل ہوچکا۔

خیبرپختونخوا میں بھی انتشار ختم ہوچکا ہے، حکومت پشتون تحفظ مومنٹ کے ساتھ بامعنی مذاکرات میں سنجیدہ ہے اسلئے وزیر اعظم عمران خان نے میری سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے، جبکہ وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ فارغ کیے گئے وزرامیں ایک وزیر وزارت اعلیٰ کے امیدواربھی تھے۔

گروپ بندی میں پارٹی خاموش رہتی ہے تومسائل پیدا ہوتے ہیں۔ معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ 2020 ترقی،خوشحالی کا سال ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ جن لوگوں نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہے ان کیخلاف بھر پور کارروائی ہوگی، پارٹی معاملات کو میڈیا تک پہنچانے، وزیر اعلی ٰکیخلاف میڈیا ٹرائل کرنیوالوں کو اسکے نتائج بھگتنے ہوں گے۔

وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر پشتوں تحفظ مومنٹ کی قیادت اور ارکان پارلیمنٹ کو مذاکرات کی دعوت دی ہے تاکہ پی ٹی ایم کو قومی دھارے میں لایا جائے۔پرویز خٹک نے کہا کہ پارٹی کے اندر ونی اختلافات کے بارے میں پارٹی کے اندر رہ کر بات کرنی چاہیے تھی۔

فواد چوہدری کے رول کے متعلق مجھے کوئی علم نہیں، اگر کوئی ہوگا تو اسکے ساتھ بھی حساب کرینگے۔

حکومت پشتون تحفظ مومنٹ کے ساتھ بامعنی مذاکرات میں سنجیدہ ہے اسلئے وزیر اعظم عمران خان نے میری سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے اور مجھے ٹاسک سونپ دیا ہے کہ میں نے پشتون تحفظ مومنٹ کے اراکین اسمبلی کے ساتھ باقاعدہ رابطے بھی کرلئے ہیں اور انکوقومی دھارے میں لانے کیلئے دعوت دی ہے تاکہ پاکستان کی سلامتی اور بقا کیلئے مل جل کر کام کیا جاسکے۔ اورپی ٹی ایم کو قومی دھارے میں لیا جائے۔

دوسری جانب وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا کابینہ سے 3 وزرا کو فارغ کیا گیا ہے، فارغ کیےگئے وزرا میں ایک وزیر وزارت اعلیٰ کے امیدوار بھی تھے۔

عاطف خان،شہرام ترکئی اور شکیل خان گروپنگ میں ملوث تھے، تینوں وزرا ابتدا ہی سے پارٹی پالیسی کی مخالفت کررہے ہیں، تینوں کےعمل سےپارٹی اور حکومت کو نقصان پہنچ رہاتھا۔

تینوں کو سمجھایا یہاں تک کہ بات وزیراعظم تک پہنچ گئی، مجبوراً یہ فیصلہ کرنا پڑا کیونکہ گروپ بندی میں پارٹی خاموش رہتی ہے تومسائل پیدا ہوتے ہیں۔

تازہ ترین