چاند پر آبادیاں بسانے کی انسانی خواہش کو پورا کرنے کے لیے سائنس داں کوشش کرنے میں سر گرداں ہیں ۔اسی ضمن میں یورپی ماہرین نے ایک چھوٹا پلانٹ بنایا ہے جو چاند کی مٹی سے آکسیجن کشید کر سکتا ہے ۔چاند کی مٹی کو ’’قمری ریگولتھ ‘‘ بھی کہا جاتا ہے ۔ماہرین نے چاند سے لائے گئے نمونوں کا ہر طر ح سے بغور مطالعہ کیا ہے جو اپالو مشن سے زمین تک لائے گئے تھے۔ایک تحقیق کے مطابق چاند کی پتھروں میں 40 سے 45 فی صد آکسیجن ہوتی ہے، تاہم چاند کی مٹی میں موجود آکسیجن سانس لینے میں استعمال کے قابل نہیں ہے، کیوںکہ آکسیجن تو دھاتی معدن میں بند ہوتی ہے۔
سائنس دانوں نے پگھلے ہوئے نمک کی برق پاشیدگی کے عمل کو استعمال کیا ہے ۔اس عمل کے لیے ماہرین نے پہلے چاند کی مٹی کو ایک پیالے میں ڈالا اور کیلشیئم کلورائیڈ نمک کو 950 درجے سینٹی گریڈ پر گرم کرکے پگھلا کر مٹی میں ملا یا ۔اس گرمی پر بھی ریگو لتھ ٹھوس ہی رہا ۔ بعدازاں اس آمیزے میں ہلکی بجلی شامل کی گئی توچاند کی گرد سے آکسیجن خارج ہونے لگی۔
اس عمل میں پگھلے ہوئے نمک نے بجلی گزرنے میں الیکٹرولائٹ کی طرح مدد کی اور آکسیجن اس کے ایک سرے یعنی اینوڈ پر جمع ہوتی گئی۔اس چھوٹے پلانٹ سے ثابت ہوا کہ چاند کی مٹی سے آکسیجن نکالنا ممکن ہے، جس کو مزید عمل سے گزار کر انسانوں کے لیے چاند پر آکسیجن کی تیاری ممکن ہوجائے گی۔ ماہرین کے مطابق اس عمل میں آکسیجن کے ساتھ ساتھ کئی مفید دھاتیں بھی نکلی ہیں جو ماہ نوردوں کے کام آسکے گی۔