حال ہی میں کینیڈا میں مک ماسٹر یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ایسی ٹیکنالوجی تیار کی ہے ،جس کے ذریعے خون کے سر خ خلیوں میں دوا بھری جاسکے گی ،پھر انہیں انجکشن کے ذریعے انسانی جسم میں داخل کیا جائےگا اور یہ خود اپنا راستہ تلاش کرتے ہوئے اپنے ہدف تک پہنچ کے کھل جائیں گے اور اندر بند دوا کا اخراج کردیں گے ۔ماہرین کے مطابق اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے سائٹ ایفیکٹس بھی کم سے کم ہوں گے۔
خون کے سر خ خلیات اس حوالے سے ہمارے مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں ،کیوں کہ وہ اپنی ساخت اور لچک کی بناء پر جسم کے ہر عضوتک باآسانی پہنچ جاتے ہیں ۔مک ماسٹر یونیورسٹی کے سائنس دانوںنے خون کے سرخ خلیوں کی بیرونی جھلی (سیل میمبرین) میں کچھ اس طرح سے تبدیلی کی کہ کچھ خاص اعضاء، بافتوں یا جرثوموں (بیکٹیریا) سے چپکنے کے قابل ہوگئے۔
علاوہ ازیں، انہیں اس قابل بھی بنایا گیا کہ وہ اپنا اندرونی مواد نکالا کریں، جس کی جگہ انہیں دوائی سالموں (ڈرگ مالیکیولز) سے بھرا جاسکے اور اس کے بعد ان کی جھلی دوبارہ سے بند ہوجائے اور وہ دوسرے صحت مند خلیوں کی طرح بن جائیںگے۔
اس طرح کسی دوا سے ’’مسلح‘‘ خلیے نہ صرف اپنے مطلوبہ ہدف کو تلاش کرتے ہوئے، انسانی جسم میں اپنا سفر خود جاری رکھ سکیں گے بلکہ انہیں جسم کے قدرتی دفاعی نظام (امیون سسٹم) کی طرف سے بھی کسی مزاحمت کا سامنا نہیں ہوگا۔