چینی سائنس داں سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان کو وسیع کرنے کےلیے انوکھی چیزیں تیار کررہے ہیں ۔اس ضمن میں چین نے گزشتہ سال دنیا کی سب سے بڑی اورطاقتور ریڈیو ٹیلی اسکوپ (خلائی دوربین ) بنائی ہے ۔چین کے سائنس دانوں نے ستاروں ،کہکشائوں اور خلا کے پوشیدہ رازوں کے سگنل کی تلاش کے لیے اس دوربین کی تعمیرکا آغاز 2016 ء میں کیاتھا لیکن اس پر کا م 1990 ء میں شروع ہو گیا تھا ۔
اس کی بنائی ہوئی دنیا کی سب سے بڑی اور طاقت ور خلائی دوربین کا بنیادی کام خلا میں کششِ ثقل کی لہریں تلاش کرنا ہوگا
رواں ماہ سے اس کا باقاعدہ استعمال شروع کردیا گیا ہے ۔اسے ’’فاسٹ ٹیلی اسکوپ ‘‘ کا نام دیا گیا ہے اوراس کا قطر 500 میٹر ہے ۔چینی ماہرین نے اسے ’’آسمانی آنکھ ‘‘ کا نام دیا ہے ۔فاسٹ دوربین کے ذریعےکائنات کے کونے کونے میں پوشیدہ متعدد چیزوں کی کھوج کی جاسکتی ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے کائنات کے وجود اور کسی دوسری جاندار مخلوق کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی جاسکتی ہے ۔یہ ٹیلی اسکوپ اتنی بڑی ہے کہ دنیا میں دوسرے نمبر پر موجود خلائی دوربین آرسیبوآبزرویٹری اس کے اندر سما سکتی ہے ۔ ماہرین کے مطابق ا س کی تعمیر میں تقریباًدو دہائیاں لگی تھیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ ٹیلی اسکوپ صرف ایک بڑاآلہ نہیں ہے بلکہ دنیا میں موجود کسی بھی ٹیلی اسکوپ کے مقابلےمیں ڈھائی گنا زیادہ طاقتور ہے ۔اس کی پہلی آزمائش 2016 ء میں کی گئی تھی ۔ماہرین کواُمید ہے کہ ٹیلی اسکوپ جب ریڈیو سگنلز کو پکڑے گی تو اس سے کائنات کے ارتقائی عمل کی بنیاد اور اس سے متعلق سوالات کے جواب مل جائیں گے ۔
فاسٹ ٹیلی اسکوپ کو چین کے جنوبی صوبے گیزو کے سبز وشاداب اور خوب صورت علاقے پن ٹینگ میں قائم کیا گیا ہے اور اس پر لگ بھگ 18 کروڑ ڈالر کی لاگت آئی ہے ۔اس میں ایلومینیم کے 4400 پینل نصب کیے گیے ہیں جو آسمان پر مختلف جگہوں پر توجہ مر کوز کرنے کے لیے حرکت کرتے ہیں ۔کورنیل یونیورسٹی میںماہر فلکیات مارتھا ہائنز کے مطابق یہی صلاحیت فاسٹ ٹیلی اسکو پ کو آرسیبو کے مقابلے میں زیادہ موثر بناتی ہے۔
ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ آرسیبو کے پینل اس طر ح دوبارہ اپنی جگہ پر نہیں آسکتے ۔فاسٹ دور بین میں آپٹیکل نظام کی مدد سے آسمان کے وسیع علاقے کو دیکھا جاسکتا ہے ۔اس میں سے کچھ علاقے فی الحال آرسیبو سے نہیں دیکھے جاسکے ۔ ویسے اس کا مرکزی کام خلا میں کشش ِثقل کی لہروں کی تلاش ہوگا اور تاریک مادّے کا جائزہ لے گا اور خارج الارض کے ممکنہ سگنلز کی تحقیقات کرے گا۔
اس کے علاوہ سائنس دانوں کو یہ بھی اُمید ہے کہ اس دوربین کے ذریعے ایف آر بی سنگل بھی پکڑے جاسکتے ہیں ۔یہ ایسے ریڈیو سگنل ہیں جن کی جانچ محض کچھ ملی سیکنڈز تک کی جاسکتی ہے ۔ماہر فلکیات اب تک یہ نہیں سمجھ پائے کہ ایف آربی کہاں سے خارج ہوتی ہیں ۔ اس لیے اس معاملے پر کوئی بھی نئی معلومات حاصل کرنا ماہرین کے لیے پیش رفت ہوگی ۔
یونیورسٹی آف کینیڈا میں آسٹروفزکس کی ماہر وکٹوریا کاسپی کے مطابق باریک ایف آربی سمجھنے کے لیے فاسٹ ایک بہترین آلہ ثابت ہوگا اور شعاعیں کیسے خارج ہوتی ہیں ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملے گی اور بہت اُمید ہے کہ ان کی بنیاد کے بارے میں بھی علم ہوجائے گا ۔اس فاسٹ ٹیلی اسکوپ کی خاص صلاحیت ہے کہ یہ آرسیبو ٹیلی اسکوپ کے مقابلے میں دگنے رقبے میں ریڈیو سگنل پکڑ سکتی ہے۔یونیورسٹی آف میسا چو سٹس میں فلکیات کی پرو فیسر من یو ن کا کہنا ہے کہ کا ئنا ت میں کازمک سنگل ڈھونڈنے میں فاسٹ ہماری صلا حیت کو کافی بہتر بنا دیتی ہے۔
یہ سنگل بہت کمزور ہوتے ہیں اور انہیں کھوجنا مشکل ہوتا ہے ۔اس کی آزمائش کے دوران فاسٹ نے 102 نئے پلسرز(ایسے گھومنے والے ستارے جو باقاعدہ اوقات کے ساتھ شعاعیں خارج کرتے ہیں) کی نشان دہی کی تھی۔یونیورسٹی آف کولمبیا میں بل مخا چن ایک آیسٹرو فزکس کے ماہر کے مطابق یہ کام یابی کافی متاثر کن ہے۔ سا ئنس داں نئی دریافتوں کی خصوصیات کے بارے میں جاننے کے لیے بھی پُر جوش ہیں کہ فاسٹ سے وہ ہائیڈروجن جیسی خلائی گیسوں کا معائنہ کرسکیں گے ۔علاوہ ازیں کائنات کی خصوصیات کے بارے میں معلومات لی جا سکے گی۔
یونیورسٹی آف بیجنگ میں فلکیات کے انسٹی ٹیوٹ کے مطابق دوسری ریڈیو ٹیلی اسکوپس کے مقابلے میں چین کی آسمانی آنکھ زیادہ دور تک دیکھ سکتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ مزید سیارے یا ستارے دریافت کر سکتی ہے اور اس سے کائنات کے راز یا کسی جاندار مخلوق کے بارے میں معلومات بھی مل سکتی ہے۔ ہائنز کے مطابق فاسٹ ٹیلی اسکوپ سے ملنے والی معلومات کی مقدار بہت زیادہ ہوگی اور اسے جمع کرنا ایک بڑا چیلنج ہوسکتا ہے۔
اس خلائی دوربین کا ایک کام یہ بھی ہوگا کہ انسانوں کی طرف سے ریڈیو سگنل میں مداخلت کو روکا جائے۔ ہائنز کا کہنا ہے کہ فاسٹ کے تخلیق کاروں کے لیے ضروری ہوگا کہ زیادہ ڈیٹا جمع کرنے کے لیے نئے آلات اور سافٹ ویئر لازمی بنائیں۔ مستقبل میں اس حوالےسے کئی چیلنجز درپیش ہوں گے لیکن ماہرین فلکیات کو فاسٹ ٹیلی ا سکوپ سے بہت ساری اُمیدیں ہیں۔