• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریلوے خسارہ کیس، شیخ رشید کل سپریم کورٹ میں طلب

سپریم کورٹ، ریلوے خسارہ کیس


سپریم کورٹ نے ریلوے خسارہ کیس میں وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، سیکریٹری ریلوے اور سی او ریلوے کو کل طلب کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ ریلوے سے کرپٹ کوئی ادارہ پاکستان میں نہیں ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کی۔

جسٹس گلزار نے ریلوے سے متعلق آڈٹ رپورٹ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کا سارا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہونے کے بجائے مینول ہے۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ریلوے کو اربوں روپے کا خسارہ ہو رہا ہے یہ بات رپورٹ نے واضح کر دی ہے، محکمہ ریلوے سے نہ مسافر اور نہ مال گاڑیاں چل رہی ہیں۔

سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ریلوے کا نظام چل ہی نہیں رہا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ دنیا بلٹ ٹرین چلا کر مزید آگے جا رہی ہے، یہاں ریلوے کا پورا محکمہ سیاست میں پڑا ہوا ہے، ریلوے پر سفر کرنے والا ہر فرد خطرے میں سفر کررہا ہے، نہ ریلوےاسٹیشن درست ہیں نہ ٹریک اور نہ ہی سگنل ٹھیک ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا کہ جس کو ریلوے وزارت درکار ہے اس نے پہلے خود ریلوے پر سفر کرنا ہوتا ہے، آج بھی ہم پاکستان میں اٹھارویں صدی کی ریل چلا رہے ہیں، مسافر گاڑیوں کا حال دیکھیں۔

چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے دوران استفسار کیا کہ ریلوے میں جو آگ لگی تھی اس معاملے کا کیا ہوا؟ جس پر وکیل ریلوے نے جواب دیا کہ معاملے پر انکوائری ہوئی ہے، 2 افراد کے خلاف کاروائی ہوئی ہے۔

چیف جسٹس نے جواب پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ چولہے میں پھینکیں اپنی کارروائی، ریلوے کے سی ای او عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوئے؟

وکیل ریلوے نے بتایا کہ سابق سی ای او کو نوٹس گیا ہے موجودہ کو نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ سابق سی ای او کو نوٹس گیا ہے، اہم کیس تھا موجودہ سی ای او کو پیش ہونا چاہیے تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بلوالیں اپنے سی ای او کو وہ کہاں ہیں؟ وکیل ریلوے نے جواب دیا کہ سی ای او اس وقت لاہور میں ہیں۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، سیکریٹری ریلوے اور سی او ریلوے کو کل طلب کرتے ہوئےکیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔

تازہ ترین