• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرونا وائرس، چین میں مزید 26 ہلاکتیں، متاثرین 6 ہزار سے بڑھ گئے

کراچی، بیجنگ (نیوز ڈیسک، اے ایف پی) چین میں کورونا وائرس سے مزید 26افراد ہلاک ہوگئے ، خطرناک کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 132ہوگئی ہے، وائرس سے متاثر ہونے والے 1459 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 6ہزار سے بڑھ گئی ہے۔

مشتبہ کیسز کی تعداد نو ہزار سے تجاوز کر گئی ہے،امریکی ، جاپانی ، جرمن اور فرانسیسی شہریوں کا ووہان سے انخلاء، کئی ممالک نے اپنے شہریوں کے انخلاء کی تیاریاں مکمل کرلیں ، روس اور چين نے اعلان کيا ہے کہ ماسکو ميں اس وائرس کے ليے ايک ويکسين تيار کی جا رہی ہے۔

برطانیہ ، انڈونیشیا ، میانمار، فرانس ، ہانگ کانگ اور دیگر کئی ممالک نے چین کیلئے اپنی پروازیں معطل کرنے اور محدود کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ دوسری جانب متحدہ عرب امارات میں کورونا کے تین کیسز کی تصدیق کردی گئی ہے۔

امارات میں ووہان سے تعلق رکھنے والے خاندان میں کورونا وائرس کی تصدیق کی گئی ہے ، جرمنی میں بھی مزید تین کیسز سامنے آگئے ہیں ، جرمن محکمہ صحت کے مطابق ان تینوں کا تعلق بھی جنوبی ریاست باویریا سے ہے۔

باویریا میں ایک شخص میں کورونا وائرس کی تصدیق پہلے ہی ہوچکی تھی اور اس طرح اب یہ تعداد چار ہوگئی ہے، تھائی لینڈ ، فرانس ، امریکا اور آسٹریلیا سمیت 16 دیگر ممالک میں کم از کم 47 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے مگر چین سے باہر کسی اور ملک سے ہلاکت کی اطلاع نہیں موصول ہوئی ہے،امریکی فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سارس طرز کے کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو درپیش خطرات مزید بڑھ گئے ہیں ۔ 

افریقی ممالک نے بھی کورونا وائرس سے بچائو کیلئے اقدامات شروع کردیے ہیں ۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق افریقی ریاست نائیجریا نے کہا ہے کہ وہ مہلک وائرس سے بچائو کیلئے اقدامات کررہے ہیں ۔ 

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے دنیا بھر کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کیلئے ایمرجنسی بنیادوں پر حفاظتی اقدامات کریں ۔ 

ڈبلیو ایچ او نے اس حوالے سے ہنگامی اجلاس جمعرات کو طلب کرلیا ہے ۔ یورپی یونین نے کہا ہے کہ چین میں موجود 600کے قریب یورپی شہری انخلاء کے منتظر ہیں ۔ 

چین نے اپنے شہریوں کو بیرون ملک سفر سے منع کیا ہے اور اوورسیز گروپ کے سفر کو بھی منسوخ کردیا ہے۔ جاپان نے چینی شہر ووہان کو وبائی شہر قرار دیتے ہوئے وہاں سے اپنے 206 شہریوں کو نکال لیا ہے۔ 

اسی طرح امریکا نے بھی خصوصی پرواز کے ذریعے اپنے 220 شہریوں کو چین سے نکال لیا جن میں 50 سفارت کار اور کنٹریکٹر بھی شامل ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق، جاپان کے ساتھ ساتھ متعدد دیگر ممالک بھی ووہان سے اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے انتظامات میں مصروف ہیں۔ ان ممالک میں فرانس، جنوبی کوریا، قازقستان، جرمنی، مراکش، اسپین، کینیڈا، نیدر لینڈ، میانمار، آسٹریلیا، اسپین اور روس شامل ہیں۔

بدھ کو فرانس نے بھی اپنا پہلا طیارہ ووہان پہنچا دیا ہے جو جمعرات کو فرانسیسی شہریوں کو لے کر واپس روانہ ہوگا۔ فرانس کی وزارتِ صحت نے بتایا ہے کہ متاثرہ مریضوں کا پیرس میں علاج ہوگا۔

جنوبی کوریا کا طیارہ جمعرات کو اپنے شہریوں کو لینے ووہان جائے گا۔ جرمنی رواں ہفتے اپنے 90، مراکش 100، کینیڈا 167، نیدر لینڈ 20 اور میانمار 60 شہریوں کو نکال لے گا۔آسٹریلیا، اسپین اور روس بھی اپنے شہریوں کی واپسی کے لیے انتظامات کو آخری شکل دے رہے ہیں۔ 

تاہم، ان شہریوں کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔کینیڈا کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے 160شہریوں کو ووہان سے نکالنے کیلئے چارٹرڈ طیارہ روانہ کردیا ہے ۔ دریں اثناء چین کے شہر نانجنگ میں مارچ میں ہونے والی ورلڈ انڈور ایتھلیٹکس چیمپئن شپ ملتوی کردی گئی ہے جو اب آئندہ برس ہوگی ۔

دریں اثناء ائیر فرانس نے ووہان کیلئے تین ہفتوں کی پروازیں منسوخ کردی ہیں،میانمار کی ائیر لائن ائیر KBZ نے تصدیق کی کہ اس نے جنوبی چین کیلئے اپنی پروازوں کو منسوخ کردیا ہے،امریکی ائیرلائنز نے کہا کہ اس نے اپنی لاس اینجلس سے بیجنگ اور شنگھائی کیلئے پروازوں کو9 فروری سے 27 مارچ تک کیلئے منسوخ کردیا ہے۔

برٹش ائیر ویز کے مطابق اس نے چین کیلئے اپنی تمام پروازوں کو معطل کردیا ہے۔ہانگ کانگ کی کیریئر کاکہنا ہے کہ اس نے اپنی چین کیلئے مارچ کے آخر تک کی پروازوں میں 50 فیصد تک کمی کردی ہے۔قزاقستان نے کہا کہ وہ چین سے اپنے تمام روڈ کی ٹرانسپورٹ رابطوں کو 1 جبکہ فلائٹس کو 3 فروری سے روک دے گا۔

انڈونيشيا کے لائن ايئر گروپ نے بھی ہفتے سے چين کے ليے اپنی پروازيں منسوخ کرنے کا اعلان کيا ہے، کيتھے پيسيفک ، ايئر فرانس، فن ايئر، يونائٹڈ ايئر لائنز سميت ديگر کئی کمپنيوں نے بھی پروازيں محدود کرنے کا اعلان کيا ہے۔

دوسری جانب برطانیہ اور آسٹریلیا نے چین سے واپس آنے والے اپنے شہریوں کو دو ہفتوں تک علیحدہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

تازہ ترین