کراچی (اسد ابن حسن) 19دن گزرنے کے باوجود پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی مبینہ کرپشن کے حوالے سے قائم کی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کا اجلاس نہیں ہوسکا کیونکہ مذکورہ ٹیم کے افسران میں تفتیش کا عمل جاری رکھنے کی جگہ پر اختلاف اور تعین ہی نہیں کیا جاسکا ہے جبکہ ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ پوری ٹیم سکھر کے دفتر میں تفتیش کرے گی۔تفصیلات کے مطابق نیب نے گزشتہ برس ستمبر میں خورشید شاہ کو گرفتار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ سات ارب سے زائد کے اثاثہ جات کے مالک ہیں مگر جب یہ ریفرنس دائر کیا گیا تو یہ رقم کم ہوکر ایک ارب 23کروڑ ہوگئی جس پر بعض مقتدر حلقوں نے تفتیش پر حیرانی اور تشویش کا اظہار کیا جس پر چیئرمین نیب نے رواں برس 10جنوری کو تفتیش کیلئے ایک جے آئی ٹی تشکیل دی جس کے سربراہ ڈائریکٹر جنرل نیب ملتان، عتیق الرحمٰن کو نامزد کیا گیا جبکہ ایف آئی اے، ایف بی آر اور ایس ای س یبی کے افسران کو بھی اس جے آئی ٹی کا ممبر بنانے کا حکم دیا گیا۔ اسی حوالے سے 10جنوری کو ہی ایڈیشنل ڈائریکٹر ایڈمن ایف آئی اے عصمت اللہ جونیجو نے نوٹیفکیشن نمبر A/1750/Admin-2020جاری کیا۔ ایک ایف آئی اے کی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو جے آئی ٹی کی معاونت کرے گی، اس ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر زون راولپنڈی سجاد مصطفی باجوہ ہوں گے جبکہ ممبران میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سرکل لاہور عدیل عباس اور کراچی کے اینٹی کرپشن سرکل کے انسپکٹر راشد بھٹی اور انسپکٹر جبار مہندرو شامل ہوں گے۔ تمام نامزد افسران کو فوری طور پر گلستان جوہر میں ایف آئی اے کمپلیکس میں واقع جے آئی ٹی آفس میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔