کراچی (نیوز ڈیسک) گلگت بلتستان کی مختلف پارلیمانی جماعتوں نے مجوزہ آرڈر 2020 مسترد کرتے ہوئے پارلیمانی رہنمائوں نے متفقہ مطالبہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں متنازعہ علاقہ قرار دیا جائے۔ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر اور اپوزیشن لیڈر کی سربراہی میں ارکان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کو 72؍ برسوں سے آرڈرز اور پیکیج پر چلایا جا رہا ہے، ڈاکٹر اقبال کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان آرڈر 2020 کے نفاذ کی تیاری کی جا رہی ہے، گلگت بلتستان آئین پاکستان کا حصہ ہے اور نہ ہی گلگت بلتستان کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق حقوق حاصل ہیں، گلگت بلتستان اسمبلی میں رائے شماری ہوئی اور نہ ہی اسے آئینی اور فیصلہ سازی کے حقوق حاصل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ میں نمائندگی نہ ہونے کے باعث مشکلات ہیں، گلگت بلتستان میں بڑھتی بے چینی پاکستان کیلئے اچھا شگون نہیں ہے، صورتحال یہی رہی تو لاوا کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ ارکان گلگت بلتستان اسمبلی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق علاقے کی متنازع حیثیت تسلیم کی جائے اور گلگت بلتستان کو وہ تمام سہولیات دی جائیں جو کسی بھی متنازع علاقے کو حاصل ہوتی ہیں۔