• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ نے آخری بار غیر نصابی کتاب یا پھر کسی تحقیقی جریدے میں کوئی قابلِ ذکر مضمون (آرٹیکل) کب پڑھا تھا؟ کیا آپ کی روزانہ پڑھنے کی عادت صرف نصابی کتب (جوکہ آپ کو ہر حال میں پڑھنی ہی ہیں اور ان کی اہمیت و افادیت سے انکار بھی ممکن نہیں)، ٹوئٹر اور فیس بک پوسٹیں پڑھنےیا پھر کھانے کی ریسیپیز پڑھنے تک محدود ہے؟ اگر آپ کا شمار بھی ان طالب علموں میں ہوتا ہے، جو روزانہ کی بنیاد پر غیرنصابی کتب یا بامقصد جریدے نہیں پڑھتے تو آپ بہت کچھ کھو رہے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر کتابیں پڑھنے کے کچھ فوائد ذیل میں بیان کیے گئے ہیں۔

علم میں اضافہ

آپ جو چیز بھی پڑھتے ہیں، وہ آپ کے علم میں اضافے کا باعث بنتی ہے اور آپ کو نہیں پتہ کہ پڑھائی میں وہ کس جگہ آپ کے کام آجائے۔ 

آپ جتنے زیادہ باعلم ہوں گے، تعلیمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے خود کو اتنا ہی زیادہ تیار پائیں گے۔ مزید برآں، علم کے حوالے سے ایک بہترین کہاوت آپ نے ضرور سُن رکھی ہوگی کہ ’آپ خدا نخواستہ جب کبھی خود کو کسی مشکل صورتِ حال میں گھرا پائیں، یاد رکھیں کہ آپ نوکری، اپنی قیمتی اشیا، اپنا پیسہ اور یہاں تک کہ اپنی صحت تک کھوسکتے ہیں، لیکن آپ کا حاصل کیا گیا علم آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا‘۔

یادداشت میں بہتری

جب آپ ایک کتاب پڑھتے ہیں تو کردار، ان کا پسِ منظر، ان کی خواہشات، تاریخ، ان کے جزئیات کے ساتھ ساتھ کہانی کے اندر بُنی گئی ذیلی کہانیوں کو بھی ذہن نشین رکھتے ہیں۔ بظاہر یہ ساری باتیں ذہن نشین کرلینا یا یادداشت میں محفوظ کرلینا کوئی بڑا معرکہ معلوم ہوتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ دماغ ایک ایسی حیرت انگیز چیز ہے جو اس سے بڑھ کر ناممکن چیزیں بھی بڑی آسانی سے اپنے اندر سمو کر محفوظ کرلیتا ہے۔ 

آپ ذہن میں جو کوئی بھی نئی یادداشت تخلیق کرتے ہیں، اس سے نیوران (Neuron)میں نہ صرف نئے عصبی ریشے بنتے ہیں بلکہ پہلے سے موجود عصبی ریشے بھی مضبوطے سے مضبوط تر ہوتے چلے جاتے ہیں۔ یہ عصبی ریشے قلیل مدتی یادداشت کو واپس بلانے اور موڈ میں توازن پیدا کرتے ہیں۔

تجزیاتی سوچ پروان چڑھنا

کیا آپ نے کبھی کوئی پُراسرار ناول پڑھا ہے اور ناول مکمل کرنے سے پہلا ہی اس کا معمہ حل کرلیا ہو؟ اگر ایسا ہے تو، اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ دستیاب تفصیلات کی روشنی میں اپنی تجزیاتی اور تنقیدی سوچ کو استعمال کرتے ہوئے اس نتیجے پر پہنچے تھے۔ 

تجزیہ کرنے کی اسی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے آپ ناول کے پلاٹ کا ناقدانہ جائزہ لیتے ہیں کہ کیا وہ واقعتاً خوبصورتی سے لکھا گیا ایک ناول ہے یا پھر کمزور، کیا کرداروں کو اجاگر کرنے پر ضروری توجہ دی گئی ہے یا نہیں اور یہ کہ کیا کہانی کو روانی سے آگے بڑھا کر اختتام تک پہنچایا گیا ہے یا نہیں، وغیرہ۔ اس کے بعد جب کبھی اگر آپ کو اس ناول پر بحث کرنے کا موقع ملے گا تو آپ واضح طور پراس کی تمام تفصیلات کو اپنے ذہن کے بند گوشوں سے نکالتے ہوئے اپن رائے بیان کردیں گے۔

الفاظ کا ذخیرہ بڑھائے

یہ پہلے نکتے کا تسلسل ہے۔ آپ جتنا زیادہ پڑھیں گے، آپ کو اتنے ہی زیادہ سے زیادہ الفاظ کو جاننے اور سیکھنے کا موقع ملے گا، غیر ارادی طور پر وہ الفاظ آپ کے روزمرہ کے استعمال میں آنا شروع ہوجائیں گے۔ پڑھائی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد آپ چاہے کسی بھی شعبے کا انتخاب کریں، بیان کرنے اور اچھا بولنے کی صلاحیت کا حامل ہونا آپ کے لیے ہر جگہ ممدون و معاون ثابت ہوتا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ آپ کسی بھی مسئلے پر اپنے اعلیٰ افسران سے اعتماد کے ساتھ بات کرسکتے ہیں، یہ صلاحیت آپ کی خود اعتمادی اور عزتِ نفس میں اضافے کا باعث بنے گی۔ 

یہی چیز آپ کی پیشہ ورانہ زندگی میں آپ کے فائدے میں جائے گی کیونکہ وہ لوگ جو اچھا پڑھے ہوئے ہوتے ہیں، اچھا بول سکتے ہیں اور متنوع موضوعات جیسے حالاتِ حاضرہ، ادب، سائنسی ایجادات اور عالمی امور پر دسترس رکھتے ہیں، وہ جلد ترقی حاصل کرتے ہیں۔

تحریری صلاحیتوں میں اضافہ

زیادہ پڑھنے سے نہ صرف آپ کے الفاظ کے ذخیرے میں اضافہ ہوگا بلکہ آپ کی تحریر کرنے یا لکھنے کی صلاحیتیں بھی نکھرتی چلی جائیں گی۔ آپ جس حد تک زیادہ معیاری کتابیں پڑھیں گے، آپ کی لکھنے کی صلاحیتیں بھی اسی تناسب سے بہتر ہوتی جائیں گی۔ 

آپ دیگر مصنفین کے آہنگ، روانی اور لکھنے کے انداز کا اپنی تحریر میں بھی اثر دیکھیں گے۔ ہر کوئی کسی نہ کسی کے کام سے متاثر ہوتا ہے آپ بھی دوسروں کے کام کو پڑھ پڑھ کر لکھنا سیکھ سکتے ہیں۔

تازہ ترین