سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا ہے کہ حکومت ٹیکس وصولی اہداف میں کمی کے لیے آئی ایم ایف سےدوبارہ مذاکرات کررہی ہے،حکومت نے ٹیکس وصولیوں کے اہداف کیلئے آئی ایم ایف سے بند کمرے میں معاہدہ کیا تھا۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکومت نے عوام اور پارلیمنٹ کو آئی ایم ایف کی شرائط پر اندھیرے میں رکھا۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے نتیجے میں منی بجٹ عام آدمی کی کمر توڑ دے گا اور اس سے بجلی اور گیس کی قیمت میں اضافہ بھی ہوگا۔
رضا ربانی کا کہنا ہے کہ منی بجٹ بالآخر انارکی کی طرف لے جائے گا، دو سو ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کا بوجھ عوام پر ڈالا جائے گا۔
سابق چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ انتباہ کیا تھا ایسے آئی ایم ایف پیکجز سے معاشی انارکی اور سیاسی عدم استحکام ہو گا، اشیاء خورو نوش کی قیمتیں بڑھنےسے یہ عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوگئی ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت آئی ایم ایف سے نیا معاہدہ کرے جس کی پارلیمنٹ سے منظوری لے اور نئے این ایف سی کا فوری طور پر اعلان کرے۔
انہوں نے انرجی پالیسی کے تحت صوبوں کے حصے سے کٹوتی کو قابل مذمت قرار دیا۔