پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہم سیاسی رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف ہیں، میں اگر گرفتار ہوا تو آصفہ بھٹو میری آواز ہوگی۔
جے وی اوپل کیس کے سلسلے میں نیب راولپنڈی میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب نے خود کہا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری بے گناہ ہیں، پھر بھی دسمبر میں اچانک پتہ نہیں کیا ہوا کہ مجھے پہلا نوٹس بھیجا گیا۔
اس کے بعد جب ہم نے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی ایم ایف کے خلاف جدوجہد کریں گے، ہم اس معاہدے کو مسترد کرتے ہیں تو ایک اور نوٹس آیا۔
انہوں نے کہا کہ جس الزام میں آج نیب میں مجھے بلایا گیا سب کو معلوم ہے، میں کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہا، جب میں پبلک آفس ہولڈر نہیں تو نیب کا نوٹس جاری کرنے کا کیا تک بنتا ہے۔
بلاول نے بتایا کہ میں جب کمپنی کا شیئر ہولڈر بنا 7 سال کا تھا، میرا مؤقف کل بھی وہی تھا، آج بھی وہی ہے کہ میں بے گناہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے غریبوں کے معاشی قتل کو مزید ایک دن بھی برداشت نہیں کریں گے، ملک کی وکلاء برادری جمہوریت اور قانون کے ساتھ ہے۔
بلاول نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں قائد ایوان ہوتے ہیں نہ قائد حزب اختلاف ہوتے ہیں جبکہ دونوں کا کردار اہم ہوتا ہے،امید کرتا ہوں اپوزیشن لیڈر جلد ایوان میں آئیں گے۔
نیب کی جانب سے بلاول بھٹو کو سوالنامہ دیا گیا ہے
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کو نیب راولپنڈی کی جانب سے 30 سوالات پر مشتمل سوالنامہ دیا گیا ہے جس کا انہیں 2 ہفتے میں جواب جمع کرانے کا کہا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب سوالنامے میں کہا گیا ہے کہ بلاول بھٹو کے الیکشن کمیشن میں جمع دستاویزات کے مطابق جےوی اوپل کے 2011 تا 2017 شیئر ہولڈر ہیں، جبکہ ان کے دستخط 2011 سے 2017 تک دستاویزات پر موجود ہیں۔
اس پر بلاول بھٹونے نیب ٹیم کو کہا کہ انہیں کاروباری معاملات کا علم نہیں ہے۔
حکومت کے پاس ثبوت ہیں تو عدالتوں کو دیں، قمر زمان کائرہ
اس سے قبل بلاول بھٹو کی پیشی کے موقع پر قمر زمان کائرہ، سینیٹر شیری رحمان ، نیئر بخاری سمیت دیگر پارٹی رہنما نیب راولپنڈی کے باہر موجود ہیں۔
اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو عدالتوں کو دیں ، حکومت کی ناکامی سے معاشی بحران بڑھتا جارہا ہے اور یہ سیاسی انتظامی بحران سے توجہ ہٹانے کے لیے کیس ڈالنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب، ایف آئی اے سمیت تمام تحقیقاتی اداروں کے جواب دے رہے ہیں، ہمارے خلاف کیسز خواہشات پر مبنی ہیں، ہم نیب کو کیا ان کی مرضی کے جواب دیں؟ ہم نے حقائق بیان کردیئے ہیں۔
پی پی رہنما نے کہا کہ عدالتوں سے ہمارے اختلافات رہے لیکن پھر بھی ہم عدالتوں میں جائیں گے، جبکہ حکومتی جماعت میں بھی دراڑیں پڑ رہی ہیں ،اتحادی اسے چھوڑ کر جارہے ہیں، حکومت کا جانا ٹھہر گیا ہے۔
قمر زمان کائرہ نے شہزاد اکبر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہزاد اکبر کدھر چھپ گئے ہو کہا گئے تمہارے دعوے اور ثبوت؟
گالی گلوچ بریگیڈ کو کنٹرول کریں، کائرہ
انہوں نے کہا کہ عمران خان کل تک میڈیا کے داعی تھے، اب آپ سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں، جو آپ کا بڑا ہتھیار ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کنٹرول سے پہلے اپنی گالی گلوچ بریگیڈ کو کنٹرول کریں ۔
پیپلز پارٹی پیشیوں سے نہیں گھبراتی، شیری رحمان
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی پیشیوں سے نہیں گھبراتی ، عدالتوں کا احترام کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ہے ریکوڈک سے قرض اتاریں گے، عوام کے ساتھ یہ مذاق بند کیا جائے۔
حکومتی ناکامی پر بات کرنے پر نوٹس آجاتا ہے، نیئر بخاری
پی پی رہنما نیئر بخاری نے کہا کہ حکومتی ناکامی پر بات کرنے پر نوٹس آجاتا ہے، جبکہ حکومتی وزراء کے خلاف بھی ریفرنسز ہیں ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی۔
واضح رہے کہ نیب کی جانب سے بلاول کو زرداری گروپ آف کمپنیزکا2008تا 2019 کا ریکارڈ ساتھ لانے کے ساتھ ساتھ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی لسٹ بھی طلب کی ہوئی ہے۔
نیب کا نوٹس سیاسی انتقام ہے، مصطفیٰ نواز کھوکھر
دوسری جانب بلاول بھٹوکے ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر کا گزشتہ روز کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے بلاول بھٹو کو معصوم قرار دینے کے باوجود نیب کا نوٹس سیاسی انتقام ہے، بلاول بھٹو قانون کی پاسداری وانصاف کے لیے پیش ہونگے۔