بھارت میں دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کی مسلم طالبہ پر ناصرف بہیمانہ تشدد کیا بلکہ اُس کا حجاب بھی اُتار دیا۔
بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف گزشتہ کئی ماہ سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، اِسی حوالے سے دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات بھی دن رات مودی سرکار کے کالے قانون کے خلاف احتجاج کرتے نظر آرہےہیں۔
اِسی احتجاج کے دوران جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کی مسلم طالبات نے بھارتی میڈیا کو اپنے ایک بیان میں دہلی پولیس کی بربریت کے بارے میں بتایا۔
مسلم طالبات نے بتایا کہ اُن کو دہلی کے ہولی اسپتال کے قریب پولیس نے روکا اور پھر اُن پر لاٹھی چارج کیا، اِسٹیل کی راڈ سے اُن کی کمر پر مارا اور دہلی پولیس نے اُن کو لاتیں بھی ماری۔
مسلم طالبات نے بتایا کہ اِسی تشدد کے دوران دہلی پولیس نے زبردستی اُن کے حجاب اُتار دیے اور اُن کے جسم کے حساس اعضاء پر بھی تشدد کیا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کی طالبات نے بھارتی میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو ہماری باتوں پر یقین نہیں آرہا تو ہم اپنے ساتھ اپنی میڈیکل رپورٹس بھی لائے ہیں جو ہم پر دہلی پولیس کی جانب سے کیے جانے والے تشدد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
مجیب اللّہ ساون نامی طالب علم نے بتایا کہ دہلی پولیس نے اُس پر تشد د کیا اور اُس کی داڑھی بھی نوچی جبکہ ایک اور طالب علم نے بتایا کہ دہلی پولیس نے اُس کو لاتوں سے مارا اور طنزیہ انداز میں کہا کہ ’ہم دیں گے تجھے آزادی۔‘
مسلم طالبات نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ اُن کی دیگر ساتھی طالبات دہلی پولیس کے تشدد سے زخمی ہونے کی وجہ سے اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
واضح رہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبا و طالبات متنازع شہریت قانون کے خلاف کئی ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں اور اِس احتجاج کے دوران دہلی پولیس کا اُن پر تشدد کا ہر دن ایک نیا واقعہ سامنے آرہا ہے۔