نئی دہلی(جنگ نیوز) متنازع شہریت قانون، بھارتی نوجوانوں کے مزاحمت کے نت نئے طریقے،شدید اختلاف اب شادیوں، گریجویشن کی تقاریب اور میوزک کنسرٹ تک پہنچ گیا، آرٹ بھی آواز بن گیا،گولڈ میڈلسٹ طالبہ نے قانون کی کاپی سب کے سامنے پھاڑ دی،قدیمی ڈرائننگ ’’کولام‘‘ میں بھی نعرے درج ۔ تفصیلات کےمطابق بھارت میں متنازع شہریت قانون کیخلاف بھارتی نوجوانوں کے مزاحمت کے نت نئے طریقے سامنے آنے لگے ہیں، اختلافِ رائے اب شادیوں، گریجویشن کی تقاریب اور میوزک کنسرٹس تک پہنچ گیا ہے،ندیم اختر اور آمینہ ذکیہ کو دلی میں ان کے علاقے کے قریب ہی ہونے والے تشدد نے بہت متاثر کیا اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی شادی میں شہریت میں ترمیم کے قانون کے مخالف پلے کارڈ اٹھا کر تصاویر بنائیں گے۔دلہن کی بہن مریم ذکیہ نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ جامعہ میں پولیس اور طالب علموں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ان کی بہن کی شادی سے کچھ ہی دن پہلے ہوئی تھیں جنہوں نے ان کی خوشیوں پر پانی پھیر دیا،ہمارا فوکس احتجاج کی طرف چلا گیا کیونکہ ہمیں انڈیا میں اپنے کثیر مدتی مستقبل کے متعلق زیادہ تشویش تھی۔