• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

نئی مذاکراتی کمیٹی میں میرا نام نہیں تو کوئی مسئلہ نہیں، جہانگیر ترین

نئی مذاکراتی کمیٹی میں میرا نام نہیں تو کوئی مسئلہ نہیں، جہانگیر ترین


کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے مجھے، پرویز خٹک اور ارباب شہزاد کو اتحادیوں کو سنبھالنے کیلئے نامزد کیا تھا، اتحادیوں کے ساتھ مذاکرات میں ان کے بہت سے مسائل حل کیے ،ایک دوسرے سے اتنا ملنا جلنا ہو تو بھروسے کا رشتہ بن جاتا ہے، نئی مذاکراتی کمیٹی میں میرا نام نہیں تو مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے،کمیٹیوں میں کس کو رکھنا یا کس کو نکالنا ہے یہ وزیراعظم کی صوابدید ہے، وزیراعظم نے مناسب سمجھا ہوگا اور کوئی دوسرا کام مجھے دیدیں گے، اتحادیوں سے مذاکرات میں جن کمیٹیوں سے نکالا گیا ان میں واپس جانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، اتحادیوں کے ساتھ ویسے بھی بہت سے معاملات طے ہوچکے ہیں، ن لیگ کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے وطن سے محبت کا سرٹیفکیٹ عمران خان سے لینے کی ضرورت نہیں ہے،عوام نے مجھے چھ دفعہ الیکشن میں محب وطن کا سرٹیفکیٹ دیا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے کسی سازش یا ڈیل کا کوئی علم نہیں ہے، سیاسی کارکن کی حیثیت سے تجزیہ کرتا ہوں جو کبھی درست بھی ہوجاتا ہے، اس وقت جو حالات ہیں یہ آگے نہیں چل سکتے ہیں، چار پانچ ماہ مزید یہی صورتحال رہی تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا، بعض لوگوں کے مطابق معیشت اس مقام پر پہنچ گئی جہاں سے اسے واپس لانا مشکل ہے، دو سال قبل 2020ء تک پاکستان کی گروتھ چھ فیصد ہونے کی پیشگوئی کرنے والا ورلڈ بینک اب 2.2فیصد گروتھ کہتا ہے، عمران خان کی باتوں کا تضاد لوگوں کو دکھائیں تاکہ تبدیلی کے شیدائی دیکھ لیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمران تباہی کے پیامبر ہیں، یہ حکمران جن کندھوں پر بیٹھ کراقتدار میں آئے انہوں نے عوام کو لوٹ لیا ہے، مجھے ان لوگوں کا نام لینے کی ضرورت نہیں لوگ انہیں پہچانتے ہیں، ان لوگوں کے ڈی این اے میں کرپشن ہے، دہائیوں پیچھے بھی انہی کے قدموں کے نشان ملتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ میرا وزیراعظم بننے کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے، فواد چوہدری اگلا الیکشن پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر لڑے گا، مجھے اقتدار کی کوئی خواہش نہیں ہے، کل اسمبلی میں جس رکن کی بات پر لڑائی ہوئی سرکاری پارٹی کے لوگوں نے مجھے کہا کہ یہ اگلے الیکشن میں آپ سے ٹکٹ لے گا اور ہم ان لوگوں کو ٹکٹ دیں گے، ہم ماضی میں بھی کیسے کیسے لوگوں کو ٹکٹ دیتے رہے ہیں، سوداگروں پر سیاست کے دروازے بند نہ ہوئے تو یہ ہر پارٹی کو بیچ دیں گے، اسمبلی میں ہر دفعہ ان تیس چالیس لوگ کے پاس بیلنس آجاتا ہے،سیاسی وفاداریاں بدلنے کی روایت ختم کرنی چاہئے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمر ایوب اگلے الیکشن میں ن لیگ کا ٹکٹ مانگتے ہیں تو حیران نہیں ہوں گا، عمر ایوب نے 2013ء کا الیکشن ہمارے ٹکٹ پر لڑا تھا اس سے پہلے وہ مشرف کے ساتھ تھے، عمر ایوب آج عمران خان کی قصیدہ گوئی کرتے ہیں اس وقت اسحاق ڈار کی کرتے تھے، 1958ء کے مارشل لاء سے پہلے کسی سیاستدان پر کرپشن کے الزامات نہیں لگے۔

تازہ ترین