• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور ہائیکورٹ نے ریٹائرمنٹ کی عمر 63 سال کرنیکا فیصلہ معطل کردیا

پشاور(این این آئی /نمائندہ جنگ)پشاور ہائیکورٹ نے سرکاری ملازمین کیلئے ریٹائرمنٹ کی عمر 63 سال کرنے سے متعلق صوبائی حکومت کے فیصلے کو معطل کردیا۔ دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کااعلان کیا ہے۔نمائندہ جنگ کے مطابق پشاورہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے لئے عمر کی حد 63برس کرنے کے اقدام کو کالعدم قراردیتے ہوئے 60سال مدت ملازمت کی حد کو بحال کردیا یہ احکامات پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس نعیم انور پر مشتمل دو رکنی بنچ نے نورعالم خان اورمعظم بٹ ایڈوکیٹس کی توسط سے دائر شبینہ نوراورعزیزاللہ کی علیحدہ علیحدہ رٹ درخواستوں کونمٹاتے ہوئے جاری کیں گزشتہ روز درخواستوں کی سماعت شرو ع ہوئی تو ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخواشمائل احمد بٹ پیش ہوئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر 63 سال کرنے کی سمری پنجاب کو بھیجی گئی تھی، پنجاب نے کیو ںمنظور نہیں کی ؟ چیف جسٹس نے کہا کہ خیبرپختونخوا کو تجربہ گاہ بنایا گیاہے صرف خیبر پختونخوا کیلئے کیوں ہے پورے ملک کیلئے کیوںنہیں؟چیف جسٹس نے اے جی کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کے چیف سیکرٹری نے بھی اعتراض کیا ہے کہ یہ وقتی فائدہ دے گا تین سال بعد پھر مسئلہ ہوگا،دورکنی بنچ نے دلائل مکمل ہونے پرمختصر فیصلہ سنادیاجبکہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کااعلان کرتے ہوئےواضح کیا ہے کہ گزشتہ 15سال کے دورا ن پنشن کا بجٹ ایک ارب روپے سے70ار ب روپے تک پہنچ چکا ہے اور اگر یہی صورتحال رہی تو آئندہ چند سالوں کے دوران ترقیاتی بجٹ نہ ہونے کے برابر رہ جائے گا ،صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں تاہم سرکاری ملازمین کیلئے عمر کی مدت60سال کرنے پر صوبائی حکومت فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریگی، معاشی اصلاحات اور غیر ضروری اخراجات پر قابوپانے کیلئے صوبائی حکومت اصلاحات لائی تھی اور اب بھی اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے گزشتہ10سال کے دوران تنخواہوں اور مراعات کا بجٹ87ارب روپے سے بڑھ کر316ارب روپے تک پہنچ گیا ہے اور اگر اصلاحات نہ لائی گئیں تو اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ آئندہ سالوں میں ترقیاتی فنڈز نہ ہونے کے برابر رہ جائے گا۔
تازہ ترین