وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ ایران پاکستان کے خلاف منفی سرگرمیوں میں ملوث نہیں، کچھ عناصر چاہتے ہیں کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات خراب ہوں،ایرانی سفیر مطمئن ہو کر حکومت پاکستان کی طرف سے پیغام لے کر گئے۔
چوہدری نثار نے نیوز کانفرنس میں مزید کہا کہ را کے جاسوس کے واقعے کو پاکستان اور ایران تعلقات سے نہ جوڑا جائے، بھارتی ایجنٹ کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچائیں گے،جو ایرانی صدر نے کہا وہ بھی درست تھا اور جو ٹوئیٹ ہوئی وہ بھی صحیح تھی۔
ایرانی صدر اور ایران سے متعلق تنقید پر تشویش ہے ،ایران نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا،بھارتی جاسوس کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا،اس معاملے کا تعلق بھارت اورر ا سے ہے، ایران سے نہیں،پاک ایران قربت اور بھائی چار ے کو پاکستان میں ہر سطح پر حمایت حاصل ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے بتایا کہ ایرانی صدر کے دورے کے فوائد کو مضبوط کیاجائے،ایرانی سفیر مطمئن ہو کر حکومت پاکستان کا پیغام لے کر گئے ہیں، ایرانی صدر کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کی سیکیورٹی ایران کی سیکیورٹی ہے۔
چودھری نثار کا کہنا ہے کہ کچھ عناصر پاک ایران تعلقات کو خراب کرنا چاہتے ہیں ، کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے، پاک ایران تعاون بڑھانے کا ٹائم فریم بنا لیا گیا ہے، اس بارے میں وزیرا عظم اور آرمی چیف کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔
سابق صدر پرویز مشرف کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ درست ہے،اب کس بنیاد پر مشرف کا نام ای سی ایل میں رکھیں؟ کہاجاتاہے حکومت مشرف کے معاملے پر سنجیدہ نہیں، حکومت نے پبلک پراسیکیوٹر مقرر کیا، اسپیشل کورٹ بنوائی ،پانچ ماہ میں پراسیکیوشن مکمل کی، سنجیدگی اور کس بلا کا نام ہے؟پیپلز پارٹی کے پاس ایان علی کے لیےتو وکیل ہیں ، مشرف کیس میں وکیل دینےکوتیار نہیں، اعتزاز مفت نہیں تو پیسے لے کر ہی مشرف کے خلاف کیس لڑتے۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ اُنہیں اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو آرمی چیف سے خفیہ میٹنگ کی ضرورت نہیں،ان کی ملاقات دن کی روشنی میں ہوئی،آرمی چیف سے ملاقات میں تمام امور پر بات ہوئی ۔
انہوں نے کہا کہ ڈی چوک پر دھرنے کے دوران جس نے بھی نفرت انگیز تقریر کی اسے نہیں چھوڑیں گے، ڈی چوک انتہائی حساس علاقہ ہے، اُسے ہائیڈ پارک نہیں بننے دیں گے،دھرنے کے معاملے پر تمام وزرا ایک پیج پر تھے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ رمضان شوگر ملز سے را کے ایجنٹس کی گرفتاری کی اطلاعات درست نہیں ہیں، تاہم یقین دلاتا ہوں کہ را کے ایجنٹ جہاں بھی ہوں گے انہیں گرفتار کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ تین، چارلوگوں نےسیاست چمکانےکے لیےناموس رسالت کا غلط استعمال کیا، دھرنا مظاہرین کو ہٹانے کے لیے تحریری معاہدہ کرنے کا بہت دباؤ تھا مگر نہیں کیا،،جن افراد نے قانون توڑا، میٹروکو نقصان پہنچایا، نفرت انگیز تقریریں کیں، ایک ایک کو پکڑوں گا،چار یاپانچ لوگوں نےمعصوم اورغریب لوگوں کواستعمال کیا اور انہیں چارہ بنا دیا،چہلم اور دعا کو بھول گئے، ڈیڑھ بجے اسلام آباد کی جانب چل پڑے،اتنے بڑے ہجوم کو دنیا کی کوئی پولیس نہیں روک سکتی، تاہم صوبائی اور وفاقی انتظامیہ میں رابطےکافقدان تھا،ڈی چوک پر دھرنا دینے والے غریب اور مسکین لوگوں کو پتہ ہی نہیں تھا یہاں کیوں بیٹھے ہیں،اللہ کے بندو ناموس رسالت ﷺ کا دعویٰ کرنے سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی سنت پر عمل کرنا سیکھو۔
چوہدری نثار نے کہا کہ یہ تاثر دیا گیا کہ وزرا میں اختلافات ہیں حالاں کہ دھرنے کے خاتمے کی حکمت عملی پر ساری حکومت ایک پیج پر تھی، وزیراعظم نے کہا، دھرنا کیسے ختم کرنا ہے، فیصلہ آپ پرچھوڑتاہوں،ایک ایک قدم اسحاق ڈار اورسعد رفیق کی باہمی مشاورت سے طے ہوا،یہ طے ہواتھاکہ دھرناقیادت کے ساتھ وفاقی وزیریاوزیرمملکت پریس کانفرنس نہیں کرےگا، یہ بھی طےہواتھا کہ کوئی تحریری معاہدہ نہیں ہوگا،حالاں کہ اس کےلیےبہت دباؤتھا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ میڈیا کے بلیک آؤٹ کی وجہ سے دھرنے میں کی گئی گندی تقاریر ہمارے گھروں تک نہیں پہنچیں، ڈی چوک حساس علاقہ ہے ، اسے ہائیڈ پارک نہیں بننے دیں گے،اس کا ڈھانچہ تبدیل کررہے ہیں۔