• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچوں کی ’تخلیقی صلاحیتیں‘ کیسے بڑھائی جائیں؟

اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ کسی بھی شخص میں تخلیقی صلاحیتیں پیدائشی ہوتی ہیں، جو عموماً والدین میں سے کسی ایک کی وجہ سے موروثی طور پر اس میں منتقل ہوجاتی ہیں۔جیسے تمام بچوں کی ذہانت یکساں نہیں ہوتی اسی طرح تمام بچے بھی ایک جیسی تخلیقی صلاحیتوں کے حامل نہیں ہوتے۔ اگر آپ کے بچے میں تخلیقی صلاحیتوں کی کمی ہے تو انہیں پروان چڑھانے کے لیے بطور والدین آپ کا کردار خاص اہمیت کاحامل ہے۔ ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں اس میں کامیابی کی کلید پوشیدہ ہوتی ہے، لہٰذا بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھاوا دینے کے لیے ان کے ساتھ مختلف مشق کرتے رہیں۔

یہ بات یاد رکھیں کہ صرف فنکاروں میں ہی تخلیقی صلاحیتیں نہیں ہوتیں بلکہ سائنس، ریاضی حتیٰ کہ سماجی اور جذباتی ذہانت کے لیے بھی انہیں لازمی سمجھا جاتا ہے۔ تخلیقی صلاحیتوں کے حامل افراد زیادہ لچکدار ہوتے ہیں، جو عام افراد کی نسبت مسائل کا ادراک بہتر انداز میں کرلیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ تکنیکی معاملات اور تبدیلی سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ نئے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت سے بھی مالا مال ہوتے ہیں۔ آئیے نظر ڈالتے ہیں کہ آپ کس طرح اپنے بچوں میں تخلیقی صلاحیتیں پروان چڑھاسکتے ہیں۔

ضروری وسائل مہیا کریں

تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے سب سے بہترین چیز وقت ہے۔ بچوں کو تخیل پر مبنی غیر رسمی کھیل کھیلنے کے لیے بہت سا وقت درکار ہوتا ہےجس کے لیے لازمی نہیں کہ ان کے پاس معیاری اور مخصوص کھلونے موجود ہوں۔ بچوں کو تحائف میں کھلونوں کے ساتھ ساتھ آرٹ کی مختلف اشیا، سستا کیمرہ، تعمیری سامان مہیا کریں۔ اس کے علاوہ بچوں کے کھیلنے کے لیے جگہ فراہم کرنا بھی ضروری ہے۔ 

انھیں اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے خاص جگہ دیں مثلاً کھیل کود کے لیے چھت یا صحن، پینٹنگ کے لیے گیراج میں چھوٹی سی جگہ یا پھر جوڑنے اور توڑنے والے کھلونوں کے لیے کمرے کا ایک کونا جہاں وہ ان کھلونوں کے ساتھ اپنی مرضی سے کھیل سکیں۔ زیادہ تر والدین بچوں کی جانب سے کھیل کے دوران چیزیں پھیلانے سے پریشان ہوتے ہیں کیونکہ انھیں بعد میں سمیٹنا پڑتا ہے لیکن جب تک آپ بچوں کو تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کا بھرپور موقع نہیں دیں گے تو یقین جانیے وہ سیکھ نہیں پائیں گے۔

گھر میں تخلیقی ماحول کا فروغ

آپ کے گھر میں تخلیقی ماحول کاہونا بھی ضروری ہے۔ بچوں سے مختلف قسم کے آئیڈیاز دینے کا کہیں، لیکن خیال رکھیںکہ ان کی جانب سے دیے گئے آئیڈیاز پر بحث کرنے کی کوشش نہ کریں۔بچوں کے ساتھ مل کر آئندہ ہفتے کے لیے کوئی سرگرمی (ایکٹیویٹی) ترتیب دیں۔ 

اس حوالے سے بچوں کے نظریات جاننے کی کوشش کریں لیکن یہ فیصلہ نہ کریں کہ کون سے آئیڈیاز غلط ہیں یا کون سے صحیح کیونکہ آپ کا مقصد تخلیقی ماحول فراہم کرتے ہوئے نئے خیالات کو جنم دینا ہے۔ کوشش کریںکہ بچوں کو ان سرگرمیوں کی جانب راغب کریں جو انھوں نے اس سے قبل نہ کی ہوں۔

غلطی اور ناکامی پر ہمت بڑھائیں

ناکامی یا فیصلہ کرنے سے ڈرنے کا خوف بچوں کی تخلیقی صلاحیتیں پروان چڑھنے کا عمل سست کردیتا ہے۔ بچوں کے دل سے ناکامی کا خوف ختم کرنے کے لیے ماضی یا حال میں کی جانے والی غلطیاں شیئر کیجیے، ڈرانے یا دھمکانے کے بجائے ان سے دوستانہ اندازمیں پوچھنے کی کوشش کریں کہ انھوں نے غلطیوں سے کیا سیکھا۔ 

بچوں کے ساتھ اپنی کسی نئی دریافت یا کوئی تخلیقی کام سرانجام دینے کی خوشیاں منائیں۔ اپنے کمرے کی دیوار کو تخلیقی آرٹ یا پھر تخلیقی اظہار کا ذریعہ بنائیں اور بچوں کو اپنے پسندیدہ فنکاروں، موسیقاروں اور سائنسدانوں سے متعلق معلومات فراہم کریں۔ اس کے علاوہ فن تعمیر اور فوٹوگرافی سے متعلق بھی اپنے خیالات بتائیں اور ان سے پوچھیں کہ وہ کیا سننا یا کیا پڑھنا چاہتے ہیں۔

مطالعہ و فنون میں حصہ لینا

بچپن سے ہی بچوں کی تربیت ایک خاص سمت میں کریں۔ انھیں ایسی عادتوں اور مشغلوں سے روشناس کرائیں جن کے ذریعے ان کے اندر تخلیق کا جذبہ پیدا ہوسکے۔ تخلیقی سرگرمیوں کو پروان چڑھانے کے لیے سب سےضروری ہے کہ آپ بچوں کی اسکرین ٹائمنگ کو محدود کریں۔ 

انھیں تخلیقی سرگرمیوں کی جانب لائیں مثلاًپینٹنگ کی مشق کروائیں، ان سے ڈرائنگ یا پھر کارٹون بنوائیں،ساتھ ہی پسندیدہ لکھاری کو پڑھنا ، کرافٹنگ کروانا یا بلاکس کے ذریعے شہر کی تعمیروغیرہ جیسی سرگرمیاں بھی شامل کریں۔

تخلیقی تنقیدی سوچ

ایک غیرملکی سائیکالوجسٹ ریسک کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے بچوں کی عمر بڑھنے لگے، ان سے پوچھا جائے کہ انھیں کس قسم کے مسائل کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ بچوں سے یہ بھی پوچھا جائے کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنے تئیں کیا اقدامات کرتے ہیں۔ ریسک کا کہتے ہیں کہ بچوں کو کاغذ قلم دے کر انھیں اپنے مسائل اور ان کا مجوزہ حل تحریر کرنے کا کہا جائے، ان سے یہ سب پوچھا جانا بھی ضروری ہے۔

تازہ ترین