• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاہد خاقان، احسن اقبال کی آج رہائی کا امکان


مسلم لیگ نون کے رہنما شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی اڈیالہ جیل راولپنڈی سے آج رہائی کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی رہائی کی روبکار جاری کی جائے گی جسے سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل راولپنڈی کو بھیجا جائے گا۔

روبکار سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کو موصول ہونے کے بعد ہی دونوں لیگی رہنماؤں کی رہائی متوقع ہے۔

اس سے قبل گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نےشاہد خاقان عباسی اوراحسن اقبال کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹرنے احسن اقبال کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے بیرون ملک فرار اور ریکارڈ میں ٹمپرنگ کا بھی خدشہ ہے۔

اس پر عدالت نے حیرانی کا اظہار کیا کہ ملزم کی سرکاری دفتر اور ریکارڈ تک کیسے رسائی ہوسکتی ہے؟ اور اگر ملزم کے فرار کا خدشہ ہے تو انکا نام ای سی ایل میں ڈال دیں۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے عدالت سے کہاکہ اگر احسن اقبال اپنا پاسپورٹ عدالت میں جمع کرائیں تو ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں، بعد ازاں عدالت نے احسن اقبال کی ایک کروڑ روپے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا۔

دوسری جانب سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے ایل این جی کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سے پوچھا کہ ایل این جی کیس میں پیپرا رولز کا تو اطلاق ہی نہیں ہوتا، اس میں تو پبلک فنڈ کا استعمال ہی نہیں ہوا، گرانٹ استعمال ہوئی، ایک معاملے میں پبلک فنڈز کا استعمال ہی نہیں ہوا تو آپ کا کیس کیا ہے؟

ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ وزارت نے تمام پراسیس کیا جس میں اوگراکو بھی شامل نہیں کیا گیا، شاہد خاقان عباسی نےایل این جی ٹرمینل کی تعمیرکے منصوبے میں اختیارات کاغلط استعمال کیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ جس کمپنی کو فیس یو ایس ایڈ نے دی، اس پر آپ کیا کہیں گے؟ اس پر نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ اس کمپنی کو ہائر کرنے کی دستاویزات ابھی تک نہیں مل سکیں۔

واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی 10 اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں رہے، انہیں 11 اکتوبر کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوایا گیا تھا۔

نارووال اسپورٹس سٹی کمپلیکس کی نیب انکوائری میں احسن اقبال کو 23 دسمبر کو گرفتار کیا گیا، وہ 19 جنوری تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں رہے جس کے بعد 20 جنوری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوایا گیا۔

تازہ ترین