ضلع شکارپور میں کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ اور جعلسازی کا کاروبار عروج پر ہے اورضلعی انتظامیہ سمیت متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ آٹا ، چینی، دالیںملاوٹ شدہ جب کہ ، کاسمیٹکس اشیاءء کے ادویات جعلی فروخت ہورہی ہیں۔ ان ادویات کے استعمال کے بعد بجائے مریض صحت یاب ہونے کے اب تک بے شمار مریض ہلاک ہوچکے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے اس کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ اس قبیح کاروبار کے متعلق شہریوں کی جانب سے متعدد بارشکایات کے باوجود’’غذائی دہشتگردی‘‘ کی مرتکب ملاوٹ مافیا کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہ آنا انتہائی تشویشناک بات ہے۔
صارفین کی انجمنوں کے مطابق ہر چیز میں مضر صحت کیمیکلز اور زہرلی اشیاء کی آمیزش کی جاتی ہے جو انسانی صحت کے لیے ضرر رساں ہیں، جس کی وجہ سے بعض اوقات اموات بھی واقع ہوتی ہیں، جن کی ایف آئی آر کا اندراج نہیں کیا جاتا۔ دودھ جو کہ انسانی خوراک کا انتہائی اہم جزوہے وہ بھی آلودہ اور زہریلے کیمیکلز سےملاوٹ شدہ مل رہا ہے۔ اس کے علاوہ بھینسوں سےزائد مقدار میں دودھ حاصل کرنے کے لیے ایک مخصوصانجکشن لگایا جاتا ہے،جس سے دودھ کی مقدار میں تو اضافہ ہوجاتا ہے لیکن انسانی صحت پر اس کے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
حیران کن بات یہ ہے کہ اعلیٰ عدلیہ اورسول انتظامیہ کی جانب سے اس ٹیکے پر پابندی عائد ہونے کے باوجود یہ باآسانی میڈیکل اسٹوروں پر دستیاب ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس دودھ کے استعمال سے لوگ یرقان،سرطان،معدہ کے امراض سمیت مختلف مہلک بیماریوں کا شکار ہوکر زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔شہر کے گنجان آباد علاقوں لکھی در، ہزاریدر،ہاتھی در، کرن در، اسٹورٹ گنج سمیت شہر کے دیگر علاقوں اور چھوٹے بڑے قصبات کی دکانوں پر دودھکے نام پر اس زہریلے مادے کی فروخت پرضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کی چشم پوشی قابل افسوس بات ہے۔
شہرزبادہ تر علاقوں میں انسانی زندگی کے لیے خطرے کا اعث بننے والا تیل اور گھی فروخت ہورہا ہے ۔ محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق شکارپور کے نواحی علاقوں میں بعض بااثر شخصیات کے کارخانوں اور ملوں میں مضرِ صحت گھی اور خوردنی تیل تیار کیا جارہا ہے۔اگر شہر کی دکانوں کا سروے کیا جائے تو معلوم ہوگا کہشکارپور شہر اور قصبات کی مارکیٹس میں مختلف لیبل لگا کر انتہائی غیر معیاری اور مضر صحت کوکنگ آئل اور گھی فروخت ہورہا ہے جب کہ "کھلا" گھی اور کوکنگ آئل کی فروخت بھی بغیر لیبارٹری ٹیسٹ کے بلاروک ٹوک جاری ہے۔
بعض تاجر درجہ سوم کی اور غیر معروف کمپنیوں کا غیر معیاری گھی اور کوکنگ آئل بھی مارکیٹ میں فروخت کررہےہیں۔ذرائع کے مطابق شکارپور میں ناقص اور کمتر درجہ کے کوکنگ آئل اور گھی کی پچھلے کئی سالوں سے فروخت کھلے عام جاری ہے ۔ بازاروںمیںفروخت ہونے والامقامی اور غیر رجسٹرڈ کمپنیوں اورگھروں میں تیار کردہ کوکنگ آئل مقررہ پیمانے سے کم ریفائن کیا گیا ہوتا ہے اور اس کی پیکنگ پر بتائے گئے وٹامنز اور خوبیوں میں سے کوئی خوبی اس میں نہیں پائی جاتی، جس کی وجہ سے صارفین دل، جگر، گردوں، معدے کی مہلک بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔
بعض ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ جانوروں اور مرغیوں کی آلائشوں کو گلاکر ان سے بھی گھی اور تیل حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ گھی اور تیل ہوٹلوں، ریستورانوں، پکوان سینٹرز کے علاوہہ نسبتاً کم قیمت ہونے کی وجہ سے گھروں میں بھی استعمال ہوتا ہے جس سے مختلف امراض پھوٹ رہے ہیں۔اس سلسلے میں شہر کے نوجوانوں کی ایک سماجی تنظیم کی جانب سےاسسٹنٹ کمشنر شکارپورکو کی جانے والی ایک تحریری شکایت کی گئی جس کا اب تک کوئی بھی فنوٹس نہیں لیا گیا ہے۔ مذکورہ تنظیم کے رہنماؤں نے نمائندہ جنگ کو بتایا کہ دودھ،،گھی اور دیگر اشیائےخورونوش میں ملاوٹ کی تحریری شکایت جمع کرائے چھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن سرکاری طور پر ملاوٹ مافیا کے خلاف کوئی بھی کارروائی نہیں کی گئی،جو لمحہ فکریہ ہے۔