کراچی (ٹی وی رپورٹ)سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آج تک نہیں پتا چل سکا کہ مجھے کس جرم پر قید کیا گیا، چپ ہو کر گھر بیٹھ جاؤں تو مجھ پر کوئی نیب کا کیس نہیں ہوگا، ن لیگ کیلئے اپنے دور میں نیب ختم کرنا ممکن نہیں تھا۔
ہمیں واضح پیغام تھا نیب قانون کو چھیڑیں گے تو عدلیہ اسٹرائیک ڈاؤن کردے گی،مجھے ایل این جی گیس کی خریداری پر نہیں ایل این جی ٹرمینل کے ٹھیکے پر پکڑا گیا، ٹی وی کیمرہ لگا کر میری کسی بھی مالی ٹرانزیکشن پر سوال پوچھ لیں، ایئرلائن میری ذاتی کمپنی نہیں ،پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے ،دس گیارہ فیصد شیئر کا مالک ہوں، نواز شریف نے 2000ء میں ملک سے باہر جانے کا درست فیصلہ کیا تھا۔
خاموش رہنا مریم نواز کا فیصلہ ہے وہ اس وقت سزایافتہ ہیں، چوہدری نثار نے جماعت چھوڑ کر اپنے ساتھ زیادتی کی، جماعت سے بڑا کوئی نہیں ہوتا اکیلے شخص کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی، خواجہ آصف سے میرا کوئی اختلاف نہیں ہے ،بحرانوں پر قابو پانے کیلئے نئے منصفانہ الیکشن کروانا پڑیں گے، نئے الیکشن سے پہلے طے کرنا ہوگا کہ ملکی معاملات کیسے چلیں گے۔
اقتدار میں چھ اسٹیک ہولڈرز ہیں سب بیٹھ کر فیصلہ کریں پاکستان آگے کیسے چلے گا۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی کو طویل انٹرویو دے رہے تھے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ڈیڑھ سال نیب کے سوالناموں کے جواب دیئے ستر دن ریمانڈ میں رہا مجھ سے کوئی سوال نہیں پوچھا گیا، اپنی پوری زندگی کی مالی تفصیلات نیب کے حوالے کردی ہیں، سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے متعین کردیا تھا کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کا ادارہ ہے، جنرل مشرف نے سیاستدانوں کو دبانے کیلئے نیب بنایا تھا۔
نیب کے ذریعہ پارٹیاں توڑی گئیں آج بھی اسی لئے استعمال ہورہا ہے، میں چپ ہو کر گھر بیٹھ جاؤں تو مجھ پر کوئی نیب کا کیس نہیں ہوگا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جس قلم سے چیئرمین نیب کی تقرری کے دستخط کیے وہ قلم توڑ دیا۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ن لیگ کیلئے اپنے دور میں نیب ختم کرنا ممکن نہیں تھا، ن لیگ کے پاس دونوں ایوانوں میں اکثریت نہیں تھی، نیب اصلاحات کیلئے ن لیگ، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی میں معاہدہ ہوگیا تھا، ن لیگ کی حکومت نے نیب اصلاحات کیلئے کام شروع کیا مگر اس دوران پاناما ایشو شروع ہوگیا۔
ہمیں بڑا واضح پیغام تھا کہ نیب قانون کو چھیڑیں گے تو عدلیہ اسٹرائیک ڈاؤن کردے گی۔ مولانا فضل الرحمن کے روکنے کے باوجود جمہوریت آگے بڑھانے کیلئے اس متنازع ترین الیکشن کو بھی قبول کیا، مجھے ایل این جی گیس کی خریداری پر نہیں ایل این جی ٹرمینل کے ٹھیکے پر پکڑا گیا۔
پارلیمانی کمیٹی بنائیں یا کیمرے کے سامنے جو سوال کرنا چاہیں کرلیں جواب دینے کیلئے تیار ہوں، ہم نے اس وقت ایل این جی کا دنیا کا بہترین معاہدہ کیا تھا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں نے پیسہ کہاں سے کمایا سب ریکارڈ نیب کو دیا ہوا ہے، ٹی وی کیمرہ لگا کر میری کسی بھی مالی ٹرانزیکشن پر سوال پوچھ لیں، ایئرلائن میری ذاتی کمپنی نہیں پبلک لمیٹڈ کمپنی نہیں ہے، ایئر لائن کے صرف دس یا گیارہ فیصد شیئر کا مالک ہوں، پاکستان کی سیاست گند نہیں ہے اس سے ملک چلتا ہے، یہ ہماری غلطی ہے کہ جنہیں حکومت چلانے کی ذمہ داری دیتے ہیں انہیں گند کہتے ہیں، میرا سیاست میں آنے کا ارادہ نہیں تھا۔
میرے والد سیاست میں آئے اوجڑی کیمپ حادثے میں شہید ہوئے تو حلقے کے عوام کے کہنے پر سیاست میں آیا، پہلا ضمنی الیکشن جیتا تھا مگر حلف لینے سے پہلے اسمبلی توڑدی گئی، اس کے بعد ٹکٹ نہیں ملا تو آزاد حیثیت میں الیکشن جیتا، حلقے کے عوام کے جھکاؤ پر ن لیگ میں شامل ہوا تھا، بینظیر بھٹو نے مجھے پارٹی میں شامل ہونے اور وزارت کی پیشکش کی تھی، بینظیر بھٹو سے وعدہ کیا تھا آپ کے ووٹ پورے نہیں ہوئے توآپ کے حق میں ووٹ دوں گا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے 2000ء میں ملک سے باہر جانے کا درست فیصلہ کیا تھا، نواز شریف مقدمات کا سامنا کرکے سواسال بعد ملک سے گئے تھے، نواز شریف لندن سے اپنی بیٹی کو ساتھ لے کر جیل کاٹنے کیلئے آئے، سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں فوج کا اقتدار پر اثر ہے اسے ساتھ لے کر چلتے ہیں۔
این ایس سی بنی ہوئی وہاں تمام باتوں پر بحث ہوجاتی ہے، نظام میں خرابیاں ہیں جو وقت کے ساتھ دور ہوں گی، ملک میں حقیقی جمہوریت کا تسلسل قائم نہیں رہ سکا ہے، پاکستان کے مسائل حل کرنا ہے تو عوام کو رائے کا حق استعمال کرنے کا موقع دیں، عوام جسے منتخب کریں اسے اسمبلی میں آنے دیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جماعت کے علاوہ کوئی مجھے وزیراعظم بنانے کی پیشکش کرے تو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، مشرف دور میں مجھے وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی گئی تھی، میرا مقتدر طاقتوں سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی بنائیں دو ہفتے میں آٹے میں کرپشن کرنے والوں کو ڈھونڈ لوں گا، اس میں آج بھی دو ارب روپے روزانہ کی کرپشن چل رہی ہے، اس ملک میں آپ اصولوں کی سیاست کریں گے تو جیل جانے کیلئے تیار رہیں، پاکستان میں کوئی چور جیل نہیں جاتا ہے، آج تمام چور پی ٹی آئی کی بنچوں پر بیٹھے ہوئے ہیں، جسے جان بچانی ہے پی ٹی آئی میں شامل ہوجائے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ رہائی کے بعد نواز شریف اور شہباز شریف سے فون پر بات ہوئی ہے، جیل میں تھا تو ایشوز پر اپنی رائے پارٹی کو بھیج دیتا تھا، خواجہ آصف سے میرا کوئی اختلاف نہیں ہے میری ان سے بات چیت ہی نہیں ہوئی، قید تنہائی میں کتابیں پڑھتا تھامعیشت پر بہت کتابیں پڑھیں۔
جیل میں ساڑھے سات مہینے کے بعد بہتر انسان ہوں، معیشت کا بنیادی اصول ہر قیمت پر گروتھ ہے، حکومت قرضے لے کر گروتھ کرے پوری دنیا یہی کرتی ہے، کرپشن پکڑنی ہے تو ٹیکس قوانین استعمال کریں۔