کراچی (نیوز ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ، شاہد خاقان عباسی اور میرے مقدمات نے عمران خان کے احتساب اور انکی حکومت کے بیانیہ کی اصلیت کھول دی ہے۔
نیب کیخلاف میں ہتک عزت کا دعویٰ کروں گا، عمران خان کیخلاف بھی دعویٰ کروں گا کیونکہ یہ ساری کارروائی ان کے کہنے پر ہورہی ہے، پہلے ان کے وزیرپیش گوئی کرتے ہیں کے کون پکڑا جائے گا اس کے بعد وہ پکڑا جاتا ہے۔
ہم حکومت کیساتھ مل کر نیب قانون میں ترمیم کو خوش آمدید کہیں گے،مگر عمران خان کبھی بھی نیب قوانین میں تبدیلی نہیں چاہیں گے کیونکہ ان کے پاس کارکردگی نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ نیب نے اگر زیر حراست ہم سے تحقیقات کی ہے اور اسکی ویڈیو بنائی ہے تو قوم کے سامنے پیش کرے، نیب نے جتنی پوچھ گچھ وہ اس دوران ہوئی ہے جب انکے پاس ہم پیش ہوتے رہے، چھ سات مرتبہ انہوں نے بلایاہم گئے ان کے ہر سوال کا جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ تقریباًچار پانچ ہفتے میں اڈیالہ جیل میں رہاوہاں ایک دن بھی ایک سیکنڈ کے لئے کوئی کچھ پوچھ گچھ کرنے کے لئے نہیں آیاہمیں ڈمپ کردیا گیا تھا۔
احسن اقبال نے کہا کہ ناروال اسپورٹس سٹی کی تعمیر میں نے اختیارات کا جائزہ استعمال نہیں کیا۔ جس منصوبے میں 2.5 ارب روپیہ خود حکومت کے بجٹ کے دستاویزات کے مطابق استعمال ہوا ہو اس میں چھ ارب کی کرپشن کیسے ہوگئی یہ پوری دنیا سر پکڑ کر بیٹھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا جرم میرے نظریات ہیں ،میرا جرم میری سیاست ہے میرا جرم یہ ہے کے میں بے وفائی نہیں کررہامیرا جرم یہ ہے کے میں اپنی زبان بند نہیں رکھ رہا۔
عمران خان کا صرف ایک ہی فارمولا ہے حکومت کے نمائندے بالواسطہ پیغامات بھجواتے تھے اور نیب اس وقت براہ راست عمران خان کی نگرانی میں حکومت کے ایجنڈے پر کام کررہا ہے نیب اس وقت پی ٹی آئی کی بی ٹیم بنا ہوا ہے یہ بدترین نا انصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت دو چیزیں ضروری ہیں ایک تو یہ کے نیااور شفاف الیکشن اور اس کے ساتھ پاکستان کے جتنے اسٹیک ہولڈرز ہیں وہ پاکستان کی آئین کی عمل داری یقینی بنائیں۔
انہوں نے کہ اکہ جب انڈیا نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور آپ حالت جنگ میں تھے دونوں طرف سے میزائل لگے ہوئے تھے اس وقت آرمی چیف ایک ڈیڑھ گھنٹہ اپوزیشن کے پاس آکر بیٹھے ہیں اور وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ میں اپوزیشن کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتامودی کشمیر ہڑپ کرگیا اور وزیراعظم اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں ہے۔