چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کا کہنا ہے کہ سارے پروجیکٹ مٹی کا ڈھیر ہیں گر جائیں گے، پیسے ہیں، بندے ہیں ایک سال میں تمام پروجیکٹس کیوں مکمل نہیں ہوئے، تین سال میں تو پورے ایشیا میں سڑکیں بن جاتیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بنچ نے سرکلر ریلوے کی بحالی سمیت دیگر اہم مقدمات کی سماعت کی۔
اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل، اٹارنی جنرل، چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری ریلوے و دیگر اعلیٰ حکام عدالت میں پیش ہوئے، سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے گزشتہ سماعت کا آرڈر پڑھ کر سنایا۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کراچی ماس ٹرانسپورٹ پلان کی کاپی عدالت میں پیش کروائی اور بتایا کہ شہر قائد میں گرین لائن پروجیکٹ مکمل ہوچکا ہے،اورنج لائن مکمل ہوچکی ہے جبکہ دیگر پر کام ہو رہا ہے اور ورلڈ بینک ، ایشین ڈیولپمنٹ بینک پیسہ فراہم کررہے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جس طرح نقشے دیتے ہیں اس طرح کام بھی ہونا چاہیے، انہوں نے ریمارکس دیئے کہ یہ فیوچر ٹرانسپورٹ پلان نہیں ہے، آپ خرچا کرنا چاہ رہے تھے، پیسہ بانٹنا چاہ رہے تھے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں کہا کہ پھر ہم یہ منصوبے بند کردیتے ہیں اس پر چیف جسٹس نے اے جی سندھ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہماری بات سمجھ نہیں رہے، جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ جو موجودہ انفرااسٹرکچر ہے اس کو بہتر بنائیں۔
اے جی سندھ نے عدالت میں بتایا کہ گرین لائن سرجانی ٹاؤن سے شروع ہو رہا ہے، اس پروجیکٹ پر 3 سال پہلے شروع ہوا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 3 سال میں تو پورے ایشاء کے روڈ بن جاتے، پیسے ہیں، بندے ہیں ایک سال میں تمام پروجیکٹ کیوں مکمل نہیں ہوئے؟ اتنی بڑی بڑی روڈز ہیں ایک سال میں سب بن جاتی ہیں۔
اس موقع پر حکام کا کہنا تھا کہ اورنج لائن اگلے سال تک آپریشنل کردیں گے، چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ اس ماہ کیوں آپر یشنل نہیں ہوسکتا؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ پیسے نہیں دیتے، ناظم آباد چلے جائیں کوئی کام نہیں ہورہا ہے، ہر وقت کوئی نہ کوئی بدلتا رہتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ لوگوں کو خواب دکھاتے رہتے ہیں، ان کی زندگی عذاب ہوگئی ہے، لوگ مر رہے ہیں آپ لوگ بین بجا رہے ہیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے مزید کہاکہ جو لوگ کراچی میں کام کررہے ہیں ان کو کیا پتہ کراچی کا،سارے پروجیکٹ مٹی کا ڈھیر ہیں گر جائیں گے۔
انہوں نے ریمارکس میں کہاکہ ملک کیلئے کام کریں، جب تک ڈنڈا اوپر سے آتا نہیں آپ لوگ کام نہیں کرتے، جتنے فلائی اوورز بنائے ہیں آپ خود ہی اگلے 5 سال میں گرادیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے حلاک کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیماڑی کا پل گرنے والا ہے کیماڑی کا رابطہ کراچی سے ختم ہو جائے گا۔
جسٹس گلزار نے کہا کہ شہر میں یہ چنگ چی اب دوبارہ شروع ہوگئے ہیں۔