سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی سرکلر ریلوے بحالی سے متعلق چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نےریمارکس میں کہا ہے کہ چھ ماہ کا وقت ہے کے سی آر بحال کردیں، مزید کوئی مہلت نہیں ملے گی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے کانفرنس روم میں کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد سمیت دیگر ججز کو کے سی آر پر بریفنگ دی گئی، اس دوران اٹارنی جنرل پاکستان، ایڈووکیٹ جنرل، چیف سیکریٹری سمیت سیکریٹری ریلوےودیگرحکام شریک بھی شریک ہوئے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے 1995 کی سرکلر ریلوے بحالی سمیت سندھ اور وفاقی حکومتوں کے نئے پلان کے مطابق سرکلر ریلوے کی بحالی کے سوالات پر بریفنگ دی گئی۔
اس دوران سندھ حکومت کا عدالت سے سفارش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سرکلر ریلوے بحالی سے متعلق مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں، سرکلر ریلوے کے 24 دروازوں میں سے 14 دروازے مسٔلہ بن گئے، 14 دروازوں پر تجاوزات ہٹانا ممکن نہیں، 14 دروازوں کے بالائی گزر گاہیں بنائی جاسکتی ہیں۔
سندھ حکومت کا مزید کہنا تھا کہ 1995 کی سرکلر ریلوے بحال کی تو بہت کچھ ختم کرنا ہوگا، گرین لائن، اورنج لائن سب منصوبے ختم کرنا پڑیں گے۔
بریفنگ کے دوران وفاق اور سندھ حکومت کا کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے سی پیک منصوبہ مسترد کر دیا گیا جبکہ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کے پلان پر غور کرے۔
اس دوران چیف جسٹس کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ سب لولی پاپ ہیں، سی پیک منصوبہ آپ جاری رکھیں اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، ہمیں کے سی آر بحالی چاہیے، چھ ماہ کا وقت ہے کے سی آر بحال کردیں، مزید کوئی مہلت نہیں ملےگی۔
عدالت کی جانب سے حکم دیا گیا کہ ریل کےلیے بندوبست محکمہ ریلوے کی ذمےداری ہے، ٹرین کےلیے سارہ بندوبست ریلوے نےکرنا ہے۔
بریفنگ کے دوران عدالت کی جانب سے سندھ حکومت کو ہدایت کی گئی کہ کراچی سرکلر ریلوے کے لیے راستہ بنانا اور تجاوزات ہٹانا آپ کی ذمےداری ہے۔