بھارتی اداکارہ پریانکا چوپڑا نے عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر خود کو قرنطینہ کیا ہوا ہے جبکہ انہوں نے ڈبلیو ایچ او کے نمایندوں سے مزید سوالات پوچھے ہیں جو بہت سے افراد کے لیے کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔
یونیسیف کی سفیر برائے خیرسگالی پریانکا چوپڑا نے گزشتہ رات تصاویر اور ویڈیو شیئرنگ ایپلیکیشن انسٹاگرام پر ڈبلیو ایچ او کے دو ڈاکٹرز کے ساتھ ایک لائیو سیشن رکھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ وبائی بیماری ’ کووڈ 19 ‘ سے متعلق اس وقت بہت ساری معلومات سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر گردش کر رہی ہیں مگر میرے ذہن میں ابھی تک کچھ سوالات ہیں جن کا میں جواب چاہتی ہوں ۔
انسٹاگرام کے اس لائیو سیشن میں پریانکا چوپڑا کے شوہر امریکی گلوکار و اداکار نک جوناس نے بھی شر کت کی تھی ، نک جوناس کا ڈبلیو ایچ اور کے ڈاکٹرز سے سوال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ وہ شوگر 1 کے مریض ہیں اور ان کی اہلیہ پریانکا کو دمہ کی شکایت ہے ، ہم دونوں کا ان بیماریوں کے ساتھ قوت مدافعت بھی کمزور ہے ، ہم جیسے افراد کو کورونا وائرس کا خطرہ بہت زیادہ ہے ، اس کے لیےہمیں کیا اضافی احتیاط کرنا چاہیے ؟
نک جوناس کے اس سوال پر ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر ماریا کین کرکھووے کا جواب میں کہنا تھا کہ ’ جو افراد ذیابطیس، دل کے امراض، کرونک ریسپائیریٹریی ڈیزیز، کینسر کے مریض یا ضعیف ہیں( 60 سال سے زائد عمر ) جن کی قوت مدافعت کمزور ہے انہیں اس وائرس سے ہر صورت بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کرنی چاہئیں جن میں گھر سے باہر نہ نکلنے سمیت ایسے افراد کا سامنا نہ کرنا جو بیمار ہوں ، شامل ہے ۔‘
پریانکا کی جانب سے ایک سوال کیا گیا کہ کیا آپ وائرس ہوا کے ذریعے آپ میں منتقل ہو سکتا ہے؟ جس پر ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر ماریا کا کہنا تھا کہ وائرس فضا میں نہیں رہ سکتا ، مگر کوئی آپ کے سامنے وائرس سے متاثرہ مریض چھینکے یا کھانسے تو اس انسان سے نکلنے والے نظر نہ آنے والے پانی کے زرات کے ذریعے یہ آپ میں منتقل ہو سکتا ہے ، اسی لیے ہر کسی کو تاکید جا رہی ہے کہ چھینکتے ہوئے یا کھانستے ہوئے اپنے منہ کو ڈھانپ لیں اور دوسروں کو اس بیماری سے بچائیں۔
پریانکا چوپڑا کی جانب سے ایک اور سوال میں پو چھا گیا کہ کیا کوئی مریض اس وائرس سے صحتیاب ہونے کے بعد دوبارہ اس سے متاثر ہو سکتا ہے ؟ جس پر ڈبلیو ایچ او کی ایکسپرٹ کا کہنا تھا کہ تا حال اس وائرس کی صحیح سے صورتحال سامنے نہیں آئی ہے اس پر ریسرچ جاری ہے مگر ہاں اس سے متاثر ہو کر صحتیاب ہوا جا سکتا ہے جیسے کہ پوری دنیا میں جہاں مریض متاثر ہو رہے ہیں وہیں صحتیاب بھی ہو رہے ہیں ۔