• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انصاف اور نیب کا قانون ایک دوسرے کی ضد ہیں، سعد رفیق


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک “ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی اور سنیئر رہنما ن لیگ خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ انصاف اور نیب کا قانون ایک دوسرے کی ضد ہیں ،آپ لوگ جھکتے نہیں ہیں میر شکیل الرحمٰن کو اس بات کی سزا ملی ہے، ملک کا ماحول بدل گیا ہے اور نیب قانون بری طرح ایکسپوز ہوگیا رکن قومی اسمبلی، سینئر رہنما ن لیگ ،خواجہ سعد رفیق نےکہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ نیب اگر کسی ڈاکو، چور کو پکڑتا ہی ہے جس نے لوگوں کا پیسہ لوٹا ہے ایسے بھی لوگ ہیں جو انہوں نے پکڑے ہیں یہ نہیں ہے کہ100 فیصد ہی بے گناہ پکڑ لئے ہیں کچھ گناہ گار بھی ہیں مگر ان کی گناہ بھی چھپ جاتے ہیں جب سیاسی طور پر نیب قوانین کو استعمال کیا جاتا رہا ہے میں لاتعداد ایسے لوگوں کو جانتا ہوں نیب قوانین میں ضمانت نہیں ہے جب لوگوں کو تین چار سال گزر جاتے ہیں تو وہ عاجز ہوجاتے ہیں تو وہ اس لئے پلی بارگین کرتے ہیں کہ باہر نکلنے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے، نیب قانون کا انصاف کے ساتھ کچھ لینا دینا ہی نہیں ہے انصاف اور نیب کا قانون ایک دوسرے کی ضد ہیں نیب اسی لئے بنایا گیا تھاکے سیاسی وفاداریاں تبدیل کی جائیں جب سے بنا ہے آج تک اسی کام کے لئے استعمال ہوا ہے ۔اگر آپ سیاستدان ہیں تو جو بولے گا وہ پکڑا جائے گا۔نیب قوانین کا تبدیل نہ کرنا پیپلز پارٹی اور ن لیگ دونوں کی نالائقی ہے جب پیپلز پارٹی کہتی تھی تو ہم نہیں مانتے تھے جب ہم کہتے تھے تو وہ نہیں مانتے تھے کیونکہ سیاسی جماعتوں کی صفوں میں کچھ لوگ ہوتے ہیں جنہیں یہ خبط ہوتا ہے کہ وہ تقویٰ اور پرہیز گاری میں لازوال اور بے مثال لوگ ہیں اور جب یہ کوڑا برستا ہے احتساب کے نام پرانتقام کا تو وہ لوگ پھر نظر نہیں آتے اس کے لئے پھر ہم دستیاب ہوتے ہیں۔جب اٹھارویں ترمیم ہورہی تھی تو ہماری ٹیم نے بڑا کام کیا تھا لیکن اس سے بہتر ٹیم بنائی جاسکتی تھی ۔مجھ پر دو الزام ہیں جن میں ایک لوگوں سے دھوکہ دہی اوردوسرا ایک پرائیویٹ ہاؤسنگ اسکیم ہے میں اس کا مالک ہوں اور اس کے جو اصل مالکان ہیں وہ میرے فرنٹ مین ہیں وہ مالکان ہنستے ہیں کہ ہم تم جیسے 20 آدمیوں کو فرنٹ مین رکھ سکتے ہیں ان بیچاروں کا کاروبار تباہ کردیا ہے ان کے سات آٹھ سو ملازمین تھے سو ا سو ملازمین رہ گئے ہیں باقی سب بیروزگار ہوگئے ہیں ۔ 2006ء میں عمران خان میرے پاس تشریف لائے تھے ان دنوں میں میری میاں صاحبان سے ناراضگی چل رہی تھی اور میں نے اس پر سنجیدگی سے غور بھی کیا تھالیکن پھر میرے سیاسی رفقا نے مجھے روکاتو میں نے اپنے رفقا کی بات مان لی تھی ۔ ملک کا ماحول بدل گیا ہے اور نیب قانون بری طرح ایکسپوز ہوگیا ہے اب جو پکڑے جائیں گے ان کی قید کا دورانیہ کم ہوگاکیونکہ عدالتوں سے انصاف ملنا شرو ع ہوچکا ہے تو میر شکیل کو سزا ملی ہے سیدھی سیدھی کہ آپ لوگ جھکتے نہیں ہیں اور یہ جو آپ جیسی بلائیں انہوں نے ادارے میں رکھی ہیں آپ کسی کی بات ہی نہیں مانتے آزاد لوگ ہیں آپ جیسے اور بھی لوگ ہیں ادارے میں اپنا اپنا جن کا کیریئر ہے سنا ہے میر شکیل آپ کی باتوں میں دخل اندازی بھی نہیں کرتے اور آپ تو اپنی پالیسی خود بناتے ہیں حامد میر،سلیم صافی ،شاہزیب خانزادہ، انصار عباسی، سہیل وڑائچ اور دیگر جب لکھتے ہیں بعض نہیں آتے تو میر شکیل الرحمٰن بھگتتے ہیں اس کیس میں کچھ نہیں ہے یہ exemption کا کیس ہے نواز شریف نے کوئی مہربانی نہیں کی ہے جو زمین انہوں نے ایل ڈی اے کو دی ہے اگر وہ چھوٹے پلاٹ لیتے تو اس میں سڑکیں ہوتیں زمین کی wastage زیادہ ہوجاتی ہے انہوں نے بلک میں زمین دے کر ایک پلاٹ لیاتو فائدہ ایل ڈی اے کو ہوامیر شکیل الرحمٰن کو نہیں ہوا۔

تازہ ترین