اسلام آباد (اے پی پی)وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت این سی سی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو ویڈیو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر، وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری، وزیراعظم کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نےکہا کہ کورونا وائرس کے عدم پھیلاؤ اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کےلئے تمام صوبوں کی رضامندی کے بعد ملک بھرمیں تعلیمی ادارے 31 مئی تک بند رکھنے۔
اولین ترجیح کے طور پر ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو حفاظتی سامان کی فوری فراہمی، اسٹیٹ بینک اور نادرا کو سندھ حکومت کو درکار تعاون فراہم کرنے، ریلیف پیکیج میں صوبائی حکومتوں کے تعاون کے لئے مربوط نظام بنانے۔
کورونا وائرس سے متعلق نیشنل کمانڈ سینٹرمیں صوبوں اور وفاق کے نمائندوں کی موجودگی یقینی بنانے اور نماز جمعہ کے اجتماعات محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
(آج) جمعہ کو قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بلوچستان اور کے پی کے حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹ کی بندش پر درپیش چینلجنز، ادویات، کھانے پینے کی اشیاءسمیت کاروبار کھلے رکھنے کے فیصلے کا جائزہ لیا جائے گا۔
نور الحق قادری نے کہا کہ نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی نے مساجد اور نماز جمعہ کے اجتماعات کے حوالہ سے اہم فیصلے کئے ہیں۔
کورونا بین الاقوامی وباءہے اور یہ خوفناک اور ہولناک کیفیت ہے ۔علماءکرام عوام میں شعور اجاگر کر سکتے ہیں، وہ قوم کو بتائیں کہ لوگ گھروں میں محدود رہیں۔
13 مارچ کو نیشنل کوآرڈینیشن کونسل کے اجلاس میں بات ہوئی تھی کہ مساجد میں نماز جمعہ کے اجتماعات کو کس طرح محدود کیا جا سکتا ہے۔ میں نے دو ہفتوں سے تمام طبقہ ہائے فکر کے علماءکے ساتھ مشاورت کی اور انہیں پاکستان سمیت دنیا بھر میں کورونا وائرس کی صورتحال سے آگاہ کیا، علماءکرام کا مجموعی رویہ انتہائی مثبت رہا۔
انہوں نے مدارس میں چھٹیاں کر دیں، تنظیمات المدارس کے امتحانات ملتوی کر دیئے گئے، (آج) جمعرات کو ایوان صدر میں ساڑھے تین گھنٹے تک علماءکرام سے مشاورت ہوئی، صدر مملکت ڈاکٹر عارف کا شکر گزار ہوں کہ وہ ذاتی طور پر علماءکرام سے رابطہ میں ہیں۔
راولپنڈی، اسلام آباد کے علماءایوان صدر میں موجود تھے جبکہ چاروں گورنر ہاؤسز اور گلگت بلتستان سے علماءکرام وڈیو لنک کے ذریعے رابطہ میں تھے۔ علماءکرام نے صدر مملکت کو اختیار دیا ہے کہ حکومت اس صورتحال میں جو بھی پالیسی بنائے گی وہ تعاون کریں گے۔
نور الحق قادری نے کہا کہ مساجد کو بند نہیں کریں گے کیونکہ اذان کی صدائیں وہیں سے آتی ہیں تاہم پنجگانہ باجماعت نمازوں اور نماز جمعہ کے اجتماعات کو انتہائی محدود رکھا جائے گا۔
انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ اپنے اپنے گھروں میں نماز ادا کریں، اس حوالہ سے جامعہ الازہر، حرمین الشریفین، امارات فتویٰ کونسل اور نجف اشرف سے فتوے آ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ترکی، مصر، سعودی عرب، قطر، بحرین، الجزیرہ، مراکش میں مساجد کو بند کر دیا گیا ہے۔
مسجد الحرام اور مسجد نبوی بھی بند کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا دین ہمیں یہ بتاتا ہے کہ مسجد سے زیادہ ساجد اور نماز سے زیادہ نمازی کی اہمیت ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات اسد عمر نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کل یا پرسوں دو بڑے اقدامات کا اعلان کرنے جا رہے ہیں، رضاکاروں اور مالی امداد سے متعلق ایک دو دن میں وزیراعظم اعلان کریں گے۔ سندھ حکومت نے وفاق سے جو مدد مانگی ہے وہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔