• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس کے عالمگیر پیمانے پر پھیلائو کے تناظر میں اس احساس کا شدت سے اجاگر ہونا فطری ہے کہ کاش ہمارے بلدیاتی ادارے موثر ہوتے۔ وطنِ عزیز میں دیگر ملکوں کی طرح وفاقی و صوبائی حکومتوں کے فیصلوں اور اقدامات کا تذکرہ ہر روز ہی سننے میں آتا ہے مگر عوامی نمائندگی اور نظم و نسق کی جس تیسری سطح ’’بلدیاتی نظام‘‘ یا ’’مقامی حکومتوں‘‘ کا کتاب قانون میں ذکر ملتا ہے اور عملی اعتبار سے جس کی اہمیت دنیا بھر میں مسلم ہے اسے نامعلوم حکمتوں کے باعث ہماری جمہوریت کی دعویدار حکومتوں کے ادوار میں نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔ اس وقت صوبہ سندھ کے مختلف شہروں میں بلدیاتی ادارے موجود ہیں مگر اپنے فنڈز اور اختیارات میں کمی کے شکوے کے ساتھ غیرفعال محسوس ہوتے ہیں۔ ملک کے دیگر حصوں میں بلدیاتی ادارے مختلف وجوہ کے باعث عملاً سرگرم نہیں جبکہ ایسا طریق کار اپنانے کی ضرورت ہے جس میں سینیٹ کی طرح بلدیاتی اداروں کو ’’نصف ایوان کیلئے نصف مدتی انتخاب‘‘ کے طریق کار کے تحت ہمیشہ فعال و مستعد رکھا جائے۔ کسی بھی ہنگامی نوعیت کی صورتحال میں بلدیاتی ادار وں کے منتخب ارکان کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ کن مکانات میں شیر خوار بچوں، بزرگوں اور مختلف امراض کے شکار افراد کیلئے کن اشیاء کی فراہمی ناگزیر ہے۔ ہمارے سیکورٹی اداروں کے اہلکار اس وقت جس تندہی سے مختلف بستیوں میں گھروں تک کھانا پہنچانے کا اہتمام کررہے ہیں وہ قابلِ تعریف ہے مگر یہ ضرورت بہرطور اجاگر ہوتی ہے کہ ترقی یافتہ ملکوں کی طرح ہمارے ہاں بھی مقامی حکومتوں کا ایسا سرگرم و بااختیار نظام قائم ہو جو عام لوگوں کے ذاتی مسائل تک سے آگاہ ہو اور انہیں بروقت ضروری امداد باسہولت فراہم کرنے کے قابل ہو۔ان اداروں کو ضروری فنڈز اور اختیارات کے ساتھ موثر اندازمیں فعال کرنا وطن عزیز کے کئی مسائل کا حل ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین