رات اور آسماں سَروں پر ہے
خوف کا سائباں سَروں پر ہے
دھوپ وہ الاماں سَروں پر ہے
جیسے آتش فشاں سَروں پر ہے
پھول، خوش بُو، ہوا، ستارے سب
جل گئے اور دھواں سَروں پر ہے
جانے کب زندگی لہو مانگے
اِک کڑا امتحاں سَروں پر ہے
ہم کبھی حوصلہ نہیں ہارے
سایۂ مہرباں سَروں پر ہے