• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کا شکار امریکی لڑکی نے اپنا تجربہ بتا دیا

کورونا وائرس کا شکار ہونے والی امریکا کی ایک 22 سالہ لڑکی نے سوشل میڈیا پر اپنا تجربہ شیئر کردیا۔

کورونا وائرس اب ایک عالمی وبا بن چکا ہے اور اِس وائرس نے جہاں بہت سی لوگوں کی جان لے لی ہے تو وہیں کچھ افراد ایسے بھی جو اِس وائرس سے لڑنے میں کامیاب ہوتے نظر آرہے ہیں۔

 اِن ہی لوگوں میں ایک لڑکی امریکا کی بھی ہے جس کی عُمر صرف 22 سال ہے اور وہ کورونا کو شکست دینے میں ناصرف کامیاب ہو رہی ہے بلکہ اُس نے اپنی اِس مشکل گھڑی کے تجربے سے لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے ٹوئٹر پر سیریز کی صورت میں ٹوئٹس کردیے۔

ایمی نامی امریکی لڑکی نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں 22 سال کی ہوں اور میں نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کروایا جو کہ مثبت آیا تھا۔‘

امریکی لڑکی نے لکھا کہ ’اُمید کرتی ہوں کہ میرا تجربہ سُن کر دیگر لوگوں کو گھر میں رہنے میں مدد ملے گی۔‘

ایمی نے اپنے دوسرے ٹوئٹ میں لکھا کہ’شروع کے کچھ دن تک مجھے علامات ظاہر ہوتی رہیں جیسے کھانسی، نزلہ، بخار اور سردرد۔‘

اُنہوں نے لکھا کہ ’چونکہ میں یورپ میں تھی تو ڈاکٹرز نے کہا کہ آپ دوسرے دن کی علامات ظاہر ہونے تک کا انتظار کریں اُس کے بعد ہی ٹیسٹ کے نتائج آئیں گے۔‘

ایمی نے اپنے تیسرے دن کی کیفیت بتاتے ہوئے لکھا کہ’اِن علامات کے تیسرے دن مجھے بہت زیادہ قے ہونے لگ گئی تھی، میں کچھ کھا نہیں پا رہی تھی اور نہ مجھ سے سویا جا رہا تھا۔‘

اُنہوں نے لکھا کہ ’تیسرے دن تک میرے کورونا ٹیسٹ کے نتائج نہیں آئے تھے۔‘

ایمی نے اپنے چوتھے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’چوتھے دن میرے کورونا ٹیسٹ کے تنائج مثبت آئے۔‘

اُنہوں نے لکھا کہ ’مجھے سانس لینے میں بہت دشواری ہوتی تھی ایسا لگتا تھا کہ جیسے پھیپھڑے پھٹ جائیں گے اور میرا بخار 102ہوجاتا تھا اور کبھی تو اِس سے بھی زیادہ ہوجاتا تھا۔‘

ایمی نے اپنے اگلے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’پانچویں دن تو میری حالت مزید خراب ہوگئی تھی میں اپنی زندگی میں پہلے کبھی اِس طرح بیمار نہیں ہوئی تھی۔‘

اُنہوں نے لکھا کہ ’مجھے اِس بات کا خوف تھا کہ کہیں میں مر نہ جاؤں کیونکہ مجھے ایسا ہی محسوس ہوتا تھا کہ جیسے میں اب زندہ نہیں بچ سکوں گی۔‘

ایمی نے اپنے چھٹے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’علامات کے چھٹے دن میری حالت ایسی ہوگئی تھی کہ میں قے کرنے کے لئے بی اٹھنے سے قاصر تھی اور مسلسل قے کی وجہ سے میں پانی کی کمی کا شکار بھی ہوگئی تھی۔‘

اُنہوں نے لکھا کہ ’میں نے ایمبولینس کو فون کرکے بُلایا اور وہ مجھے اسپتال لے کرگئے جہاں میرا علاج شروع ہوا۔

ایمی نے اپنے اگلے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’ساتویں دن سے گیارہویں دن کے دوران بھی میں اپنے بستر پر لیٹی رہتی تھی میں بہت زیادہ بیمار تھی اور دُکھی بھی تھی۔‘

اُنہوں نے لکھا کہ ’9 دن تک تو میں کچھ کھا بھی نہیں سکتی تھی۔‘

ایمی نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ ’اب مجھے کورونا کا 12واں دن ہے اور اب میں پہلے سے بہتر ہوں۔‘

اُنہوں نے لکھا کہ ’ابھی میں مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوئی ہوں لیکن مجھے اب بھوک لگتی ہے۔‘

ایمی نے اپنے آخری ٹوئٹ میں لکھا کہ ’کورونا کے تشخیص ہونے کی وجہ سے انسان تنہا ہوجاتا ہے۔‘

اُنہوں نے لکھا کہ ’میری دُعا ہے کہ کورونا جیسا مرض میرے کسی دشمن کو بھی نہ ہو۔‘

تازہ ترین