• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا اسمارٹ فون کورونا وائرس سے جنگ میں مدد گار ہوسکتا ہے

پیرس(اےایف پی)یورپ میں افسران، ڈاکٹرز اور انجینئرز اس بات پر غور کررہے ہیں کہ نئے کرونا وائرس سے جاری جنگ میں اسمارٹ فون کو کس طرح بروئے کار لایا جاسکتا ہے، اس میں ایک بات تو طے ہے کہ اسمارٹ فون سے مصدقہ کرونا وائرس کے مریض سے ہر وقت رابطے میں رہا جاسکتا ہے،یہ تو طے ہے کہ اسمارٹ فون سے کرونا وائرس کے مریض کو ٹریس کیا جاسکتا ہے کہ وہ کہاں ہے کیا کررہا ہے،مگر کیا یہ ممکن ہے کہ یہ تمام معلومات اسمارٹ فون میں چھپی ٹیکنالوجی کے زخیرے سے پرائیویٹ معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں،تاہم یہ تمام معلومات ایک جامع شکل میں پیش کی جاسکتی ہے.

جرمنی اور فرانس میں موبائیل کمپنیاں صارفین کی لوکیشن کا ڈیٹا صحت کے شعبے میں تحقیق کرنے والوں کو فراہم کرتی ہیں، اب یورپین کمیشن نے موبائل کمپنیوں سے گزارش کی ہےکہ انہیں کچھ مطلوبہ معلومات یا ڈیٹا فراہم کیا جائے.

دوسری طرف گوگل صارفین کا بڑے پیمانے پر ڈیٹا حاصل کرلیتی ہےجوکہ لاتعداد مقاصد کے لئے استعمال ہوتا ہے،مگر صارفین یا مریضوں کی بدلتی لوکیشن سے اس بات میں مدد مل سکتی ہے کہ سوشل ڈسٹینسنگ( ایک دوسرے سے فاصلے میں رہنے کی) کے لئے ریسرچ اور دیگر اہم امور میں کام آسکتا ہے۔ان تمام امور میں پرائیویسی میں دخل اندازی تو ہوتی ہے مگر اس بات کا تعین کیا جاسکتا ہے کہ صارف یا مریض کن کن افراد سے ملا ہے یا بات کی ہے یہ سوشل ڈسٹینسنگ ( ایک شخص کا دوسرے شخص سے فاصلے کا تعین ) کیا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین