• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اعظم رپورٹ پبلک کر کے مثال قائم کر دی ہے، شہزاد اکبر

اسلام آباد (اے پی پی) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ چینی پر سبسڈی لینے والوں میں اومنی، شریف گروپ، جے وی ڈبلیو اور آروائی کے گروپ شامل ہیں، چینی برآمد ہوتی رہی اور اس پر سبسڈی بھی دی جاتی رہی، پاکستان کی تاریخ میں اس سے قبل اس طرح کی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی، وزیر اعظم عمران خان نے رپورٹ پبلک کر کے مثال قائم کر دی ہے، ذمہ داروں کے خلاف ضرور کارروائی ہو گی۔ ہفتہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی سطح پر گندم بحران میں وزیر خوراک، سیکرٹری خوراک اور ڈائریکٹر خوراک جبکہ اسی طرح وفاق میں بھی وزیر خوراک، سیکرٹری خوراک اور پاسکو کے مینجنگ ڈائریکٹر کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے کیونکہ انہوں نے ٹارگٹ کے مطابق گندم کی خریداری نہیں کی اور ان کی غفلت کی وجہ سے پولٹری ایسوسی ایشن والوں نے گندم کی خریداری کی جس کی وجہ سے گندم کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا۔ معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ شوگر برآمدات کے باعث قیمتوں میں اضافہ ہوا جس سے فائدہ اٹھایا گیا، کمیشن کی رپورٹ میں شوگر کے حوالے سے اہم بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ چار سے پانچ سالوں میں 25 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے، سبسڈی سے فائدہ اٹھانے والوں کے نام رپورٹ میں دیئے گئے ہیں جس میں جے وی ڈبلیو، آروائی کے گروپ، شریف گروپ، اومنی گروپ، معیز گروپ اور کئی دیگر گروپ شامل ہیں۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ اومنی اور شریف گروپ ماضی میں بھی شوگر پر سبسڈی لیتے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کی کارروائی ابھی جاری ہے اور اس کی رپورٹ 25 اپریل کو متوقع ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ انکوائری رپورٹ نومبر 2018ءمیں سبسڈی اور برآمدات کی اجازت دینے کے حوالے سے دی گئی ہے اور اس وقت خسرو بختیار وزیر خوراک نہیں تھے۔
تازہ ترین