• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماہرین فلکیات نے ایک نیا دمدار ستارہ دریافت کیا ہے جو بہت تیزی سے روشن ہو رہا ہے اور چند ماہ میں مزید روشن ہو جائے گا ۔اس طر ح کسی آلے کے بغیر یہ آنکھ سے بھی دکھا ئی دے گا ۔تاہم اس کے مدارکی پیش گوئی ممکن نہیں ہے ،کیوں کہ اس کا راستہ بہت پے چیدہ ہے ۔گزشتہ سال امریکی شہر ہہوائی میں کیے گئے آسمانی سروے ’’ایسٹر ائیڈ ٹیرسٹرئیل امپیکت الرٹ سسٹم یا اٹلس کے تحت یہ مدار ستارہ دریافت ہو تھا ،جسے C/2019 Y4 کا تکنیکی نام دیا گیا ہے لیکن اپنے پروگرام کے تحت اسے اٹلس کا نام بھی دیا گیا ہے۔

اس وقت یہ دمدار ستارہ 270 ملین میل دور ہے اور بقیہ ستاروں سے ہزاروں لاکھوں گنا مدھم تھا لیکن جیسے ہی اس نے مریخ کا مدار عبور کیا تو اس کی روشنی میں کئی گنا اضافہ ہوگیا اور مارچ کے آخرتک اس کی دمک میں 4000 گنا اضافہ ہوچکا تھا۔ اب بعض سادہ دوربینوں سے اس کو دیکھا جاسکتا ہے۔اگر اس دمدار ستارے کی روشنی اسی طرح بڑھتی رہی تو عین ممکن ہے کہ اگلے مہینے میں قدرے تاریک ماحول میں اسے کسی آلے کے بغیر دیکھنا ممکن ہوجائے گا۔ 

اس کی وجہ یہ ہے کہ دمدار ستارہ دھیرے دھیرے سورج کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس پر پڑنے والی سورج کی شعاعوں سے اس کا مادہ گھل کر بکھر رہا ہے ،جس سے روشنی خارج ہورہی ہے۔واشنگٹن میں نیول ریسرچ لیب سے وابستہ فلکیات داں، کارل باٹمس کے مطابق اس وقت اٹلس سے جمی ہوئی گیسیں بھاپ بن کر اڑ رہی ہیں اور اسی وجہ سے یہ تیزی سے دہک رہا ہے۔ 31 مئی کو یہ سورج سے قریب ترین مقام پرہوگا اور سیارہ عطارد جتنی دوری تک ہوگا۔ناسا کے مطابق اٹلس دمدارستارہ ہمارے سورج کے گرد ہر 6000 سال میں ایک چکر مکمل کرتا ہے اور خیال ہے کہ یہ 1844 میں دریافت ہونے والے ایک دمدار ستارے کا ٹوٹا ہوا حصہ ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین